اسلام آباد(آئی این پی) ایوان بالا کا اجلاس وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین اور مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان کے درمیان جاری تلخی اور تنازعے کے باعث ہنگامہ آرائی کی نظر ہو گیا ، وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ(ن) کے سینیٹرمشاہد اللہ خان کے درمیان شدید جھڑپ ایک دوسرے پر الفاظ کی گولہ باری، غیر پارلیمانی الفاظ کا تبادلہ ہوتا رہا ، وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشاہد اللہ جیسے لوگ پاکستان کی سیاست میں کلنک کا ٹیکہ ہیں، پی آئی اے میں لوڈر بھرتی ہوئے اور نواز شریف کا سامان اٹھا اٹھا کر
سینیٹر بنے ، سارا خاندان پی آئی اے میں بھرتی کروا دیا ،قومی خزانہ لوٹنے والوں سے معافی کیوں مانگوں۔تفصیلات کے مطابق فواد چودھری نے بدھ کو ایک بار پھر سینیٹ میں مشاہد اللہ خان پر تنقید کی تو اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ ایوان میں ہنگامے کے باعث چیئرمین سینیٹ کو اجلاس ہی ملتوی کرنا پڑ گیا۔ سینیٹ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری ایوان میں داخل ہوئے تو اپوزیشن نے وزیر اطلاعات سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا یا تو وزیر اطلاعات اپنے الفاظ پر معذرت کریں یاپھر ان کا ایوان میں داخلہ بند کیا جائے ۔ جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اطلاعات سے کہا کہ گذشتہ دنوں آپ نے قومی اسمبلی میں سینیٹ کے رکن پر الزامات عائد کیے جس پر آپ معافی مانگیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ میں وضاحت کے لئے تیار ہوں کہ کس پس منظر میں یہ الفاظ کہے تھے ۔ لیکن چیئرمین سینیٹ نے اصرار کیا پہلے معذرت کرئیں اس کے بعد آپ کو ایوان مین بولنے کیاجازت دی جائے گی لیکن وزیر اطلاعات فواد چوہدری اپنی بات اڑے رہے جس پر مشاہد اللہ خان اور وزیر اطلاعات میں شدید جھڑپ ہو گئی ۔ اور ایک دوسرے پر شدید الفاظ کی گولہ باری شروع کر دی ۔ چیئرمین سینیٹ نے پندرہ منٹ تک ایوان کی کاروائی روک دی اور وزیر اطلاعات کو اپنے چیمبر طلب کر لیا۔ چیمبر میں قائد ایوان سید شبلی فراز ، محسن عزیز اور فواد چوہدری کئی منٹ کے میٹنگ کے بعد باہر نکلے تو ان کا چہرہ غصے سے سرخ تھا ان کو موقف تھا کہ میں معافی نہیں مانگوں گا۔
اس دوران اعظم سواتی ، شبلی فراز ، ساجد طوری ، رحمان ملک وزیر اطلاعات کو معافی مانگنے پر قائل کرتے رہے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق فواد چوہدری کو موبائل پر کسی اہم شخصیت کا میسیج ملا جس پر تمام پی ٹی آئی کے سینیٹر چپ ہوگئے۔ اسی اثنا میں دوبارہ پھر چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں شبلی فراز ۔ فواد چوہدری اور محسن عزیز کے درمیاں مذاکرات ہوئے ۔ ایوان کی دوبارہ کاروائی شروع ہوئی تو وزیر اطلاعات نے کہاکہ کہ میں حقائق ایوان میں رکھ دیتاہوں اگر ایوان کہے گا تو میں معذرت کر لوں گا
لیکن چیئرمین سینیٹ کا اصرار تھا پہلے معذرت کرئیں جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت کر لیتے ہیں ۔ بعد میں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مشاہداللہ خان خود پی آئی اے میں لوڈر بھرتی ہوئے بعد میں اپنے خاندان کے افراد بھائیوں اور خواتین کو بھی بھرتی کروایا اور ناجائز مراعات دلوائیں جس پر ایک مرتبہ پھر ایوان بالا میں شور مچ گیا جس پر چیئرمین سینٹ نے ایوان کی کاروائی ( آج )جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی ۔