اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران آج بھی حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان گرما گرمی ہوئی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) نے رکن ڈاکٹر عباد اللہ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے اساتذہ 15 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج کر رہے ہیں، نیب (ن) لیگ اکاؤنٹیبلٹی بیورو بن چکی ہے۔ڈاکٹر عباداللہ نے کہا بھینسوں کی فروخت کے
اشتہار پر35 لاکھ لگائے جبکہ ملے 23 لاکھ، اس موقع پر حکومتی اراکین نے شور مچایا تو ڈاکٹر عباداللہ نے کہا گزارا کر لیں اپنی باری پر بول لیں، میں اکیلا (ن) لیگ کے ٹکٹ پر اکیلا پختون منتخب ہو کے آیا ہوں، جو نظر آتے تھے انہیں بھی ہرایا اور جو نظر نہیں آتے تھے انہیں بھی ہرایا۔ایوان میں گرما گرمی بڑھنے پر لیگی ایم این اے کا مائیک بند کردیا گیا جس پر (ن) لیگ کے اراکین نے احتجاج کرنا شروع کردیا۔ اس موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر آپ شور کریں گے تو ہم بھی آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے، اپنے کرتوتوں کو بھی دیکھ لیں۔رکن قومی اسمبلی حنا ربانی کھر نے اپنی باری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کا ڈھول بجانے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کو دینے کو تیار نہیں، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھا کر کہتے ہیں غریب متاثر نہیں ہوگا، یہ بڑا جھوٹ ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر پیٹرولیم ٹیکسز کی بات کرنے والے وزیر خزانہ اسد عمر اب ٹیکس کیوں کم نہیں کرتے۔اپوزیشن کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات مراد سعید نے کہا کہ سمت کی درستگی پوچھنے والے بتائیں پی آئی اے کا طیارہ ہمارے دور میں چوری ہوا اور کیا منی لانڈرنگ ہمارے دور میں شروع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کا نام لینے سے نہیں ڈرتے، یہ ہم تو نہیں تھے جن کے وزیراعظم کے لیے مری سے ہیلی کاپٹر کھانا لینے جاتا تھا۔