لاہور ( این این آئی) صوبائی دارلحکومت کے علاقہ ٹاؤن شپ میں دوہرے قتل کی واردات ہوئی ،ماں اور بیٹے کو تیز دھار آلے سے قتل کر دیا گیا ،پولیس نے مقتول کے 17سالہ بیٹے سمیت 3افراد کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی ، فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد بھی اکٹھے کر لیے ۔ بتایا گیا ہے کہ ٹاؤن شپ اے ون بلاک میں 72 سالہ ڈاکٹر ادیبہ اپنے بیٹے اور پوتے کے ہمراہ رہائش پذیر تھیں۔ پولیس کے مطابق رات گئے تیز دھار آلے سے ڈاکٹر ادیبہ اور انکے بیٹے خواجہ عمر فاروق کا گلا کاٹ دیا۔
اطلاع ملنے پر پولیس اور فرانزک ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ فرانزک اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے تمام تر شواہد اکھٹے کر لیے ہیں۔ پولیس نے مقتول خواجہ عمر فاروق کے 17سالہ بیٹے نہال فاروق کو بھی حراست میں لے لیا ہے ۔ ڈی ایس پی محمد عتیق کے مطابق قاتل گھر کے پچھلے دروازے سے داخل ہوا، مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد لاشوں کو پوسٹمارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کردیا۔بعد ازاں پولیس تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ 17سالہ نہال فاروق کے گھریلو ملازمہ نور کے ساتھ تعلقات تھے جس پر دادی نے نور کو نوکری سے نکال کر نیا ملازم رکھ لیا تھا ۔اسی وجہ سے پوتا نہال اپنی دادی کو قتل کرنے آیا اور باپ کو بھی قتل کردیا اور موقع سے فرار ہوگیا۔ پولیس نے ملازمہ نور اور اس کے ساتھی کو بھی گرفتار کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے ۔دوسری جانب تھانہ پانڈو کی کے علاقہ میں قبرستان کی جگہ پر قبضہ کے دوران لڑائی کے دوران فائرنگ سے ایڈووکیٹ مراتب علی جاں بحق ہو گیا ۔ پولیس کے مطابق غلام رسول اور اس کے ساتھی قبرستان کی جگہ پر دیوار بنا رہے تھے ۔ایڈوکیٹ مراتب علی نے قبرستان کی جگہ پر دیوار بنانے سے روکا تو تلخ کلامی ہوگئی اور غلام رسول اور اس کے ساتھی نے فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں ایڈووکیٹ مراتب علی جاں بحق ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے ۔ پولیس نے لاش کو مردہ خانے منتقل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ۔جبکہ سول لائنز کے علاقہ میں ہوٹل کے کمرے سے
خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے ۔ پولیس کے مطابق مقتولہ کی رخسانہ کے نام سے شناخت ہوئی ہے جسے گلا دبا کر قتل کیا گیا۔مقتولہ ٹوبہ ٹیگ سنگھ کی رہائشی تھی جس کی لاش مردہ خانے منتقل کر دی گئی ہے ۔ پولیس کے مطابق مقتولہ کو شاہد جاوید نامی شخص ہوٹل میں لایا جو روپوش ہے ۔مقتولہ رخسانہ کا اپنے دیوروں کے ساتھ بھی جائیداد کا تنازعہ چل رہا تھا۔پولیس نے فرانزک ماہرین کی مدد سے شواہد اکٹھے کر کے مزید تحقیقات شروع کر دیں۔