نیویارک (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی سیاستدان سیاسی ضرورت کے قیدی ہیں ٗ کچھ چیزیں توجہ ہٹانے کیلئے کی جاتی ہیں ٗ اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو پوری قوم یکجا ہو کر مقابلہ کرے گی ٗ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان آئیں گے اور بھارت بھی جائینگے ٗ امریکا سے عافیہ صدیقی کے معاملے پر بیٹھ کر بات کریں گے ٗمعاملے پر پیشرفت کی خواہش ہے ٗ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں باور کرایا جائیگا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے پیچھے
پوری قوم کھڑی ہے ٗاگر بھارت کی طرف سے کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائیگا ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میری 6 دنوں میں 54 ملاقاتیں ہوئیں یہ تمام ملاقاتیں بہت دلچسپ رہیں۔انہوں نے روسی وزیر خارجہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ روسی وزیرخارجہ بہت تجربے کاراورمنجھے ہوئے وزیرخارجہ ہیں،ر وس اورپاکستان کے درمیان تعلقات بڑھ رہے ہیں جوخطے کیلیے خوش آیند ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارتی سیاست دان سیاسی ضرورت کے قیدی بنے ہوئے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ چیزیں توجہ ہٹانے کیلئے کی جاتی ہیں ٗ اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو پوری قوم یکجا ہو کر مقابلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پاکستان آئیں گے اور بھارت بھی جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں کہا ہے کہ بھارت جائیں تو بھارتی قیادت سے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کو کہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا سے عافیہ صدیقی کے معاملے پر بیٹھ کر بات کریں گے، اس معاملے پر پیش رفت کی خواہش ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے بین الاقوامی برادری اور عالمی رہنماؤں کی ہمدردیاں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو سے بھی ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں
بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم پر مشتمل رپورٹ درحقیقت پاکستانی دعوے کی تصدیق ہے جس سے وہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر 54 مختلف وفود سے ملاقاتیں ہوئی ہیں جن میں 22 دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے جبکہ چھ دنوں میں 11 ملاقاتیں مختلف ممالک کے مشترکہ وفود سے کی گئی ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری حکومت عالمی برادری سے
پاکستان کے تعلقات کو وسعت دینا چاہتی ہے جبکہ سابقہ حکومت نے اس کو نظر انداز کیا تھا۔ انہوں نے دورہ کے حوالے سے ملیحہ لودھی کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی خدمات کا بھی اعتراف کیا جو اس دورہ کے دوران ان کے ہمراہ تھیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے یہ بات جان کر خوشی ہوئی ہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مثبت کردار کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ عالمی سطح پر اقوام متحدہ کی امن
کارروائیوں میں پاکستان کے فوجیوں کی شمولیت کی خصوصی طور پر تعریف کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان کو اقوام متحدہ کا ایک اہم شراکت دار دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دورہ سے بھارتی حکومت کے غیر انسانی رویوں پر عالمی توجہ مبذول کرانے کا موقع ملا ہے اور میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو خبردار کرے کہ وہ پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا سوچے بھی نہ،
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آئندہ ہفتے بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران انہیں باور کرایا جائے گا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے پیچھے پوری قوم کھڑی ہے اور اگر اس طرح کی کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو بھارت کو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر بڑے بڑے سفارتکاروں سے ملاقات ہوئی ہے اور ان کو وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی پالیسیوں اور اہداف کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے جبکہ دنیا بھر کی سفارتی برادری موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی خواہش مند ہے۔