کراچی(نیوزڈیسک)تفصیلات کے مطابق وفاقی سطح پر حکومت کی تبدیلی بھی تھر کے غریب عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکی ،گزشتہ چوبیس گھنٹے میں مزید تین نومولود دم توڑ گئے، صرف ستمبر کے مہینے میں دم توڑنے والے معصوم بچوں کی تعداد پچاس ہوگئی، صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے تھر میں بڑھتی ہوئی اموات کی روک تھام کے لئے کسی قسم کے موثر اقدامات نظر نہیں آرہے ، پاکستان کے پسماندہ ترین علاقے میں سال 2018 ء میں 476 معصوم بچے اپنی جانوں سے محروم
ہوگئے سندھ کی وزارت صحت کے مطابق یہ اموات سول ہسپتال مٹھی میں ہوئیں واضح رہے کہ تھر پارکرمیں معصوم بچوں کی اموات کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے اور صوبائی اور وفاقی حکومت نے اب تک صرف بیان بازی کے علاوہ کوئی موثر اقدامات نہیں اُٹھائے ہیں ، محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق تھر میں ہر سال پندرہ سو سے زائد بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں جبکہ اس علاقے میں وائرل انفیکشن اور طبی سہولیات کا نہ ہونا بھی ان اموات کی اہم وجہ بتایاجاتاہے۔