اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان نے سعودی عرب کی جانب سے پاک،چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں مثبت جواب ملنے پر سعودی حکومت کو ریکوڈک منصوبہ اور ایل این جی پاور پلانٹس میں اربوں ڈالر ز کی سرمایہ کاری کی پیشکش کردی ہے۔اس سلسلے میں اعلی سطحی سعودی وفد پانچ روزہ دورہ پر اسلام آباد پہنچ گیا ہے۔ سعودی عرب، پاکستان کو تیل اور مالی امداد د ے گا۔
انتہائی اہم ذرائع کے مطابق سعودی وفد کی پاکستان آمد پر دونوں ممالک کے مابین مختلف معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ دونوں ممالک کے مابین گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام اور پاکستان کو تاخیر ی ادائیگیوں پر پٹرولیم مصنوعات کی فراہم سمیت 5ایم او یوز پر دستخط متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب، پاکستان میں بلوچستان کے ریکوڈک منصوبے میں سونے اور تانبے کی تلاش میں مدد، ایل این جی پلانٹس کی نجکاری سمیت پاکستان کو فاسفیٹک کھاد کی فراہمی کے منصوبوں پر دستخط کیے جائیں گے۔سعودی وفد اپنے دورہ پاکستان کے دوران گوادر پورٹ اور ریکوڈک منصوبے کا دورہ بھی کرے گا۔ سعودی عرب کا اعلی سطحی وفد سعودی وزارت خزانہ اور سرمایہ کاری پر مشتمل ہوگا جو وزیر خزانہ اسد عمر اور دیگر اعلی حکام کے ساتھ ملاقا ت کرے گا۔ دورہ پاکستان کے دوران اہم سعودی وفد گوادر اور آئل کی تعمیر کا بھی جائز ہ لے گا۔ ذرائع کے مطابق سعودی وفد کی قیادت وزارت پاور، انڈسٹری اور قدرتی وسائل کے مشیر احمد حمید الغامدی کررہے ہیں۔واضع رہے کہ وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم عمران خا ن کے پہلے غیر ملکی دورہ سعودی عرب کے دوران دونوں ممالک کی قیادت نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی اور دونوں ممالک کے مابین اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا۔
عمران خان نے سعودی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی تھی۔ پاکستان کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے پروگرام سے بچنے کیلئے کم ازکم 2ملین ڈالر کے ادھار پر تیل اور مالی امداد کی ضرورت ہے۔ جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کے بل کیلئے رواں مالی سال میں گیا رہ بلین ڈالر درکار ہیں۔نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی وفد سے وزارت پٹرولیم کے مذاکرات جاری ہیں جس کے دوران سیکریٹر ی پٹرولیم نے سعودی وفد کو جاری منصوبوں سے متعلق آگاہ کیا اور سعودی عرب سے یومیہ دو لاکھ بیرل تیل تین مہینے تک ادھار دینے کی باضابطہ درخواست دی ہے تاہم ابھی سعود ی عرب کی جانب سے اس حوالے سے کوئی جواب موصول نہیں ہواہے۔واضح رہے کہ ستمبر 2018ء میں ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مالی سال 2019 میں حکومت کا 9 ارب 69 کروڑ ڈالر قرض لینے کا امکان ہے۔