جمعہ‬‮ ، 20 جون‬‮ 2025 

پاکستان میں گھروں تک قابلِ اعتماد طریقے سے بجلی نہ پہنچنے کی وجہ سے سالانہ کتنے ارب ڈالر کا نقصان ہورہاہے؟ ورلڈ بینک کی رپورٹ ، حیرت انگیز انکشافات

datetime 30  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پاکستان میں لوگوں کے گھروں تک قابلِ اعتماد طریقے سے بجلی نہ پہنچنے کی وجہ سے سالانہ 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.7 فیصد ہے رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ورلڈ بینک کے نئے مطالعے میں سامنے آئے ہیں یہ تخمینہ اصل نقصان کی ترجمانی نہیں کرتا

کیونکہ اس میں بجلی کی ترسیل میں قابلِ اعتماد ذرائع کی کمی کی وجہ سے صحت اور تعلیم کے شعبے کا نقصان شامل نہیں ہے ورلڈ بینک کے نئے مطالعے سے حاصل ہونے والے نتیجے سے تجاویز اخذ کی گئی ہیں کہ قابلِ اعتماد ذرائع سے بجلی کی ترسیل کو بڑھایا جائے تو پاکستان کو فائدے حاصل ہوں گیپاکستان یہ اہداف الیکٹرک گرڈ اور اس کے متبادل کو وسعت دینے سے حاصل کر سکتا ہے، اور اس کے لیے پاکستان میں ہوا، شمسی اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہیخیال رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ایک دہائی کے دواران اپنے قصبوں اور دیہاتوں کو الیکٹرک گرڈ میں شامل کرکے اس حوالے سے نمایاں پیش رفت کی ہیواضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے توانائی کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس میں بجلی کی کم پیداوار سرِ فہرست ہے پاکستان میں حال ہی میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت توانائی کے منصوبے لگائے گئے ہیں جن میں سے کچھ فعال بھی ہوچکے ہیں چند روز قبل وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی کے بلوں کی مکمل وصولی یقینی بنانے اور لائن لاسز میں کمی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ملتوی کردیا تھا۔  پاکستان میں لوگوں کے گھروں تک قابلِ اعتماد طریقے سے بجلی نہ پہنچنے کی وجہ سے سالانہ 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.7 فیصد ہے رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ورلڈ بینک کے نئے مطالعے میں سامنے آئے ہیں یہ تخمینہ اصل نقصان کی ترجمانی نہیں کرتا کیونکہ اس میں بجلی کی ترسیل میں قابلِ اعتماد ذرائع کی کمی کی وجہ سے صحت اور تعلیم کے شعبے کا نقصان شامل نہیں ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…