نیویارک (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن وامان کا خواہشمند ہے ٗ بھارت مذاکرات سے بھاگ رہا ہے ٗامریکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان حل طلب تنازعات کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے ٗدو اکتوبر کو امریکی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات ہوگی ٗ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ لمبے عرصہ سے جاری اپنے سٹرٹیجک تعلقات کو پیش نظر رکھنا ہوگا ٗپاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ٗ ہمارے70 ہزار سے
زائد افراد شہید ہوئے ہیں ہمیں امریکہ کے ساتھ کسی قسم کی کمٹمنٹ میں محتاط رہنا ہوگا ٗ جب وعدے پورے نہ ہوں تو اس سے غلط فہمیاں جنم لے سکتی ہیں ٗمغربی ممالک میں اسلام کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں پر پاکستان کو گہری تشویش ہے۔نیویارک میں ایشیاء سوسائٹی کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امریکی ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں، بین الاقوامی امورکے طلباء اورصحافیوں کے اجتماع کے سامنے سوال کیا کہ ’’آپ نئے دوست بنا سکتے ہیں لیکن آپ کو پرانے دوستوں کے ساتھ رابطے ختم نہیں کرنے چاہئیں؟‘‘۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن وامان کا خواہشمند ہے لیکن دوسری جانب بھارت مذاکرات سے فرار اختیارکررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان حل طلب تنازعات کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں ایک مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے لیکن افغانستان صرف اس کی ہی ذمہ داری نہیں ہے۔پاک امریکہ باہمی تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کیلئے یہاں موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری 2اکتوبرکو واشنگٹن میں امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ امریکہ کے سیکرٹری خارجہ کے دورہ
اسلام آباد کے موقع پر باہمی تعلقات کے فروغ کے سلسلے میں فالو اپ مذاکرات کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پومپیو کے دورہ پاکستان کے موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پومپیو نے پاکستان کی سول اور فوجی قیادت سے ملاقات کی اور پاکستانی قیادت کو ایک پیج پر پایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ترجیحات میں تبدیلی رونما ہوئی ہے اور خطے میں اس کا ایک نیا دوست بھارت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ لمبے
عرصہ سے جاری اپنے سٹرٹیجک تعلقات کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورامریکہ ایک دوسرے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ آپ نئے دوست بنائیں لیکن پرانے دوستوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امرکی ضرورت ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات اور اس کی خواہشات کو کس طرح دیکھتے ہیں ۔ وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے مزید استحکام کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ پاک امریکہ تعلقات صرف افغانستان کی
ہی وجہ سے مشترک نہیں بلکہ واشنگٹن کا راستہ بذریعہ کابل ہے۔وزیرخارجہ نے بھارت اور افغانستان سمیت امریکہ ، چین اور دیگرہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انہوں نے ایک خطے ایک سڑک کے چینی صدر شی جن پنگ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ نئے شراکت داروں کا انتخاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت ان کا تذویراتی شراکت دار ہے لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ
کبھی اپنے مفادا ت کیلئے امریکہ پاکستان کے ساتھ بھی کھڑا تھا۔ انہوں نے سرد جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان میں روس کی شکست کے حوالے سے پاکستان کے جامع کردار کا بھی ذکر کیا اورکہا کہ نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے موقع پر بھی پاکستان امریکہ کے ساتھ کھڑا رہا تاہم شاہ محمود قریشی نے اس خدشہکا اظہارکیا کہ طالبان افغانستان میں دوبارہ اپنی جڑیں مضبوط کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور
اس مقصد کیلئے ہمارے70 ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں۔ چین اورامریکہ کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین پاکستان کی تاریخ سے واقف ہے اور وہ پاک امریکہ تعلقات سے بھی آگاہ ہے اور اس کو اس حوالے سے کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے ۔پاک بھارت تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خطے میں امن وامان کے قیام کے حوالے سے کی گئی کوشش کے جواب میں
بھارتی رویہ نامناسب تھا۔ وزیرخارجہ نے اس بات پر زوردیا کہ پاکستان اب بھی بامقصد مذاکرات کیلئے تیار ہے اور جب بھارت نے رضا مندی ظاہر کی تو پاکستان مذاکرات سے فرار نہیں ہوگا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں نئی حکومت نے افغانستان میں امن وامان کے حوالے سے مخلصانہ کوشش کی ہے اور پاکستان کی سول و فوجی قیادت ایک پیج پر ہے اورقوم کو لمبے عرصے سے درپیش مسائل کے خاتمہ کیلئے متفق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ہمیں امریکہ کے ساتھ
کسی قسم کی کمٹمنٹ میں محتاط رہنا ہوگا کیونکہ جب وعدے پورے نہ ہوں تو اس سے غلط فہمیاں جنم لے سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور یہ ہمارا قومی مفاد ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی قیادت پاکستان سے مذاکرات کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے جو اس کی اندورنی سیاست اور ملک میں آئندہ انتخابات کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی نو منتخب حکومت کو ملک میں تبدیلی،پالیسیوں کے ازسرنو جائزہ اور
روایتی سیاست کے خاتمہ کیلئے ووٹ دیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ 65فیصد نوجوانوں، ایک بڑے متوسط طبقے اور نمایاں کاروباری برادری پرمشتمل ہے جن میں سے بہت سے افراد امریکہ ، برطانیہ اوردیگرمغربی ممالک میں قیام پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ملک میں جمہوری روایات کے خواہشمند ہیں کیونکہ جہاں پروہ قیام پذیر ہیں اسی طرح کی سیاستی روایات اپنے ملک میں بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے
نوجوانوں میں ایک نئی امید پیدا کی ہے اور نوجوانوں کی پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایماندار قیادت چاہتے ہیں اورقومی اداروں کی ترقی و بحالی سمیت ملک سے روایتی سیاست کے خاتمہ کے خواہشمند ہیں۔ اسلامی تعاون کی تنظیم کے وزراء خارجہ کے سالانہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے مختلف ممالک میں مذہب اسلام کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غلط فہمیوں کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کررہا ہے
جس کے لیے باہمی مذاکرات کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے فلسطین اوربھارتی مقبوضہ کشمیرمیں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا بھی اظہارکیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیرمیں قابض فوجیوں نے حالات کو تشویشناک حد تک خراب کردیا ہے اورکشمیریوں نے آزادی اورحق خود ارادیت کے حصول کے لیے 90 ہزار سے زائد شہداء کی قربانیاں دی ہیں جن میں بچے اورخواتین بھی شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے
ہائی کمشنر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں جن میں انصاف تک رسائی کی عدم فراہمی بھی شامل ہے،مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انصاف کا قتل ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں انکوائری کمیشن کے قیام کی ضرورت کے سلسلے میں او آئی سی میں رابطہ گروپ قائم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کشمیری عوام کی
پرامن جدوجہد حق خود ارادیت کی حمایت کرنے پر امت مسلمہ کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے وزراء خارجہ کا نیویارک میں اجلاس منعقد ہوا جس میں مقبوضہ کشمیرکے حوالے سے رابطہ گروپ کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ او آئی سی کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کی پرامن جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ وزیرخارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ کے حوالے
سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ باہمی رابطوں کے فروغ سے مستقبل میں خوشحالی اورامن وامان کے نظریے کو وسعت دی جاسکتی ہے۔اپنے دورے کے دور ان وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے نائیجر کے وزیر خارجہ کالاانکوراؤ نے ملاقات کی جس دوران باہمی دلچسپی کے امور پر غور سمیت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کا اظہارکیا گیا۔دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے باہمی تعلقات پر بھی اعتماد کا اظہارکیا۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق
اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امن وامان کی مجموعی عالمی صورتحال میں بہتری کی ضرورت پر زوردیا ۔ انہوں نے نائیجر کے وزیر خارجہ کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کا رکن ہونے کی حیثیت سے تنازعہ کشمیرکے پرامن حل کے حوالے سے کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ نائیجرکے وزیرخارجہ نے شاہ محمود قریشی کو وزیرخارجہ کا عہدہ سنبھالنے پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کی نومنتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے
تاکہ دونوں ممالک کے باہمی رابطوں کو مزید وسعت دی جاسکے۔ تنازعہ کشمیرکے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے نائیجرکے وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد میں بھرپورحمایت کا عمل جاری رکھے گا۔ وزرائے خارجہ نے اس موقع پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے باہمی رابطوں میں اضافے کے لیے اعلیٰ سطحی وفود کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ملاقات کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نائیجر کے وزیر خارجہ کالاانکوراؤ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی
جس کو انہوں نے قبول کرلیا۔ دورے کی تاریخوں کا اعلان دونوں ممالک کے سفارتی حکام کی باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔اپنے دورے کے دور ان وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نیویارک میں منعقدہ 73ویں اجلاس کے موقع پراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ان مظالم کی تصدیق
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کی رپورٹ بھی کرتی ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیرکے پرامن حل کی ضرورت پر زوردیا۔وزیر خارجہ نے بھارتی سرکار کی طرف سے نہتے کشمیریوں سے روا رکھے جانے والے نارواسلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو ان مظالم سے روکنے کے لئے کردار ادا کریں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے خطے میں دیرپا
امن وسلامتی کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کی کاوشوں اورخواہشات کا اظہارکیا۔ مسئلہ افغانستان کے حوالے سے وزیرخارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ افغانستان میں قیام امن صرف اور صرف افغان قیادت کے باہمی مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن اورمستحکم افغانستان کا خواہاں ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی سطح پر امن وامان کے قیام اور دنیا کے مختلف ممالک کے امن مشنزمیں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل نے مذاکرات کے ذریعہ خطے میں امن وسلامتی کے فروغ کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔ بعد ازاں پاکستان اور مصرکے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی اوردونوں ممالک کے باہمی تعلقات کومزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے مصری ہم منصب سامع حسن شوکری نے تجارت، اقتصادیات اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں اضافہ کی ضرورت پر زوردیا ۔ اقوام متحدہ سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر دونوں ممالک کے باہمی رابطوں اور تعاون کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے اس سلسلہ میں جلد بین الوزارتی کمیشن کے قیام پربھی اتفاق کیا۔ملاقات کے دوران مصرکے وزیرخارجہ نے اس بات پر زوردیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے شاہ محمود قریشی کو پاکستان کے وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے موجودہ تعلقات اوردوستی کے فروغ میں مدد ملے گی۔