راولپنڈی( آن لائن)پاکستان میں قطری سفارتخانے نے سابق چیئر مین احتساب سیل و سابق سینیٹرسیف الرحمان کی ملکیتی ’’ریڈکو ٹیکسٹائل مل ‘‘میں قائم’’ ویئر ہاؤس‘‘ پر چھاپے کے دوران پکڑی گئی بیش قیمت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ملکیت کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جبکہ کسٹم حکام نے پکڑی گئی تمام گاڑیاں منگل کی سہ پہر کسٹم انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر اسلام آباد منتقل کر دی ہیں اور سیف الرحمن کی کمپنی کے ایڈمن منیجر نے گاڑیوں کے ثبوت فراہم کرنے کے لئے مہلت طلب کر لی ہے
پاکستان میں واقع قطری سفارتخانے نے روات کے قریب ریڈکو ٹیکسٹائل مل میں قائم ویئر ہاؤس پر کسٹم انٹیلی جنس کے چھاپے کے دوران پکڑی گئی21لگژری نان کسٹم پیڈگاڑیوں کی ملکیت کی ذمہ داری قبول ہے قطری سفارتخانے کی جانب سے گاڑیوں کے ملکیتی کاغذات کے ہمراہ تصدیق کے لئے لکھے گئے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ تمام گاڑیاں قانونی تقاضے پورے کر کے پاکستان منگوائی گئی تھیں یہ گاڑیاں قطر کے سابق وزیر اعظم شیخ حماد بن جاسم جابر التھانی کی ملکیت ہیں اور یہ شکار کی غرض سے منگواکر سابق سینیٹر سیف الرحمان کے کراچی،لاہور اور اسلام آباد میں واقع ویئرہاؤس میں کھڑی کی گئی تھیں تاہم قطری سفارتخانے نے اپنے لیٹر میں کسی قسم کی قانونی ذمہ داری سے انکار کر دیا ہے کسٹم انٹیلی جنس اورایکسائز حکام نے پیر اور منگل کی درمیانی رات پولیس کے ہمرا ہ روات کلر سیداں روڈ پر واقع سابق سینیٹر سیف الرحمان کی ملکیتی ’’ریڈکو ٹیکسٹائل مل ‘‘میں واقع ویئر ہاؤس پر چھاپہ مار کر نان کسٹم پیڈ21لگژری گاڑیاں برآمد کی تھیں گاڑیوں کی مجموعی مالیت 35 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے ذرائع کے مطابق بعض گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ تھیں جبکہ بعض پرقطر کے سفارتخانے کی نمبر پلیٹ آویزاں تھی مذکورہ مل طویل عرصہ سے غیر فعال ہونے کی وجہ سے بند تھی تاہم چھاپہ مار ٹیم نے مل کے تالے توڑ کرتمام گاڑیاں ضبط کر لیں جنہیں منگل کی شام کسٹم ہیڈ کوارٹر G-10منتقل کر دیا گیا ادھر فیکٹری ذرائع کا کہنا ہے
یہاں 45 سے زائد گاڑیاں موجود تھیں جو فیکٹری حکام نے پہلے ہی غائب کردیں ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین احتساب سیل سیف الرحمن کے ویئر ہاؤس سے پکڑی گئی 21 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں قطری شہزادوں نے رحیم یار خان میں شکار کے لئے درآمد کی تھیں جو ٹیکس بچانے کے لئے کافی عرصہ سے ویئر ہاؤس میں چھپائی گئی تھیں کسٹم ذرائع کے مطابق 50 گاڑیوں میں سے 29 گاڑیاں لاہور میں اہم شخصیات کے زیراستعمال ہونیکا بھی انکشاف ہوا ہے جبکہ لاہور میں
ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی مریم نواز کے صاحبزادے کے زیر استعمال رہنے پر پکڑی بھی جا چکی ہے کسٹم ذرائع کے مطابق سیف الرحمن کی کمپنی کے ایڈمن منیجر نے گاڑیوں کے ثبوت فراہم کرنے کے لئے مہلت طلب کی ہے جس پر انہیں3دن کا وقت دیا گیا ہے، اس دوران اگرگاڑیوں کے ثبوت فراہم نہ کئے گئے تو مقدمہ درج کیا جائے گاکسٹم ذرائع کے مطابق پکڑی گئی 20گاڑیوں پر قطر ایمبیسی کی نمبر پلیٹ لگی تھیں تاہم گاڑیوں کے ملکیتی کاغذات کا کسٹم ریکارڈ سے موازنہ کیا جائے گا
ادھرابتدا میں کسٹم انٹیلی جنس حکام معاملے کو پوشیدہ رکھنے میں سرگرداں رہے اس ضمن میں ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے سفارتخانے کی طرف سے گاڑیوں کی تصدیق کی صورت میں سہولت کے ناجائز استعمال کا کیس اور تصدیق نہ ہونے پر مالکان کے خلاف سمگلنگ کا مقدمہ ہو سکتا ہے ادھر گاڑیوں کی منتقلی کے دوران مقامی افراد اورشہریوں کی بڑی تعداد فیکٹری کے باہر جمع ہو گئی جو گاڑیوں کی منتقلی کے دوران چور چور کے نعرے لگاتے رہے ریڈکو ٹیکسٹائل مل کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا ہیلی کاپٹر کئی سال تک کھڑا رہا۔