اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں این ایچ اے حکام نے سابق حکومت کے دور میں اقتصادی راہداری کے ٹھیکے چینی حکومت کے دبائو پر صرف تین کمپنیوں کو دینے کا انکشاف کیا ہے کمیٹی نے سی پیک منصوبوں کے تحت دئیے جانے والے ٹھیکوں کی تمام تر تفصیلات طلب کر لی ہیں جبکہ وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہاہے کہ سی پیک مشترکہ
کمیٹی کے دوران مذید کمپنیوں کو بھی ٹھیکوں میں شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ حکومت پاکستان نے چین کے ساتھ جو معاہدے کیے ہیں ان پر موثر منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر درست منصوبہ بندی کی جاتی تو خنجراب سے گوادر تک سونے کی سٹرک بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان سکھر موٹر وے پر بے شمار تحفظات ہیں۔۔چین کی کمپنیوں کو کن مقاصد کیلئے نوازا گیا ہے۔اس حوالے سے میرے مختلف سوالات ہیں کمیٹی کو فراہم کیے جائیں۔جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے ٹھیکے چینی حکومت کے دبائو پر صرف تین کمپنیوں کو دئیے گئے ہیں اگر اس موقع پر زیادہ کمپنیاں شامل ہوتی تو منصوبوں پر کم لاگت آتی انہوں نے کہاکہ جوائنٹ وینچر منصوبہ جات میں فرموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور پاکستان کی کمپنیوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گاتاکہ معاملات میں شفافیت رہے اور ملک کو بھی فائدہ ہو سکے اور اس حوالے سے چین کے ساتھ معاملات جلد طے پا جائیں گے۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، میر محمد یوسف بادینی ، ڈاکٹر اشوک کمار ، آغا شہازیب درانی ، عثمان خان کاکڑ، لیاقت خان ترکئی ، فدا محمد، محمد طلحہ محمود ، مولا بخش چانڈیو اور نعمان وزیر خٹک کے علاوہ وزیر مواصلات مراد سعید ، چیئرمین این ایچ اے ، آئی جی موٹر وے پولیس کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔