اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 29 اکاؤنٹس کی تحقیقات کے دوران مزید 33 نئے مشکوک اکاؤنٹس ملنے کا انکشاف کیا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 35 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا الزام ہے،
سپریم کورٹ نے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی تھی، سپریم کورٹ کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے پہلی پیشرفت رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے بتایا کہ 33 نئے مشکوک اکاؤنٹس ملے ہیں جب کہ رقوم کی منتقلی میں 334 افراد سامنے آئے ہیں۔ پیر کے روز چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے معاملہ کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو حکم دیا کہ عدالت عظمی کو آگاہ کیے بغیر کوئی حکم جاری نہ کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت آرٹیکل 184 کے تحت اختیار کا استعمال کرتے ہوئے سپیشل کورٹ کو حکم جاری کرنے سے روکتی ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد جے آئی ٹی فورا بنائی گئی، 29 مشکوک اکاؤنٹس کو دوبارہ دیکھا۔ 33 نئے مشکوک اکاونٹس بھی ملے ہیں جن پر تحقیقات جاری ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ 334 افراد ایسے ہیں جو مختلف رقوم کی منتقلیوں میں ملوث ہیں۔ اس موقع پر جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ 210 کمپنیوں کے روابط رہے۔ عدالت کے استفسار کرنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے کہا کہ ابھی لانچ تک نہیں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کمپینوں میں 47 کا براہ راست تعلق اومنی گروپ سے ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چوروں کے پیسے کو جائز بنانے کے لیے کوشش کی گئی،
یہ رقوم تھوڑی نہیں بلکہ بہت زیادہ ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ عارف صاحب کدھر ہیں؟ جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے عدالت کو بتایا کہ عارف صاحب اومنی گروپ کے اکاؤنٹنٹ تھے وہ ملک سے باہر ہیں، انہوں نے بتایا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ملوث مفرورملزمان کی واپسی کے لئے انٹرپول سے رابطے کر رہے ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ احسان صادق نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ کی 16 شوگر ملیں ہیں، 210 مشکوک کمپنیاں ملی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور اسٹیٹ بینک سے مدد لی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کا خرچہ اومنی گروپ پر ڈالیں گے، پیسہ کوئی کھائے اور خرچہ سرکار کیوں کرے۔ عدالت نے سماعت آئندہ دس روز کے لیے ملتوی کر دی۔