اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی و تجزیہ کار طلعت حسین نے نجی ٹی وی پروگرام میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی رہائی کے حوالے سے آنیوالے دنوں میں پاکستان اور مسلم لیگ ن کی سیاست کے حوالے سے کہا کہ جو معیار ہے اس فائدے کا اگر آپ نے وہ معیار انتخابی امور کو بنانا ہے تو میرے خیال میں ضمنی انتخاب آنے والے ہیں یہ پتہ چل جائے گا کہ
آج کے دن کی جو ڈیولپمنٹ ہیں اس کا اثر ضمنی انتخابات کی مہم پر پڑتا ہے یا نہیں پڑتا ہے بہت سارے ایسے فیصلے جو نواز شریف کے جیل میں ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پارہے تھے یا لٹکے ہوئے تھے ا سکے اوپر نواز شریف اپنا انپٹ دیتے ہیں یا نہیں دیتے۔ اگر کوئی دھماکے کا سوچ رہے ہیں یا بڑے مارچ کا سوچ رہے ہیں تو ایسا نہیں ہوگا سزا معطل ہوئی ہے۔ مریم نواز ایسے موقع پر باہر آئی ہیں کہ جب تمام پارٹی سیاسی طور پر اپنے آپ کو اگر یتیم نہیں سمجھ رہی تھی تویہ سمجھ رہی تھی ان کے پاس ایک ایسی قیادت ہے جو اس کا رخ متعین نہیں کر پارہی اگر مریم نواز آتی ہیں اور شہباز شریف کے ساتھ مل کر پارٹی کے اندر کچھ نئی روح پھونکنے کی کوشش کرتی ہیں تو اُن کے بیانیہ سے اندازہ ہوجائے گا اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے نمائندے کیسے بات کرتے ہیں اُس سے بہت کچھ واضح ہوجائے گا آنے والے مہینوں میں سیاسی تبدیلی نظر آسکتی ہے لیکن فوری طور پر نہیں ۔ جس دن سے پاناما کا معاملہ سامنے آیا ہے جو بھی ورڈک نواز شریف کی حکومت کے خلاف ہو اُس کے اندر بڑے بڑے قانونی جھول موجود ہیں یہ بات ہم نہیں کرتے ہیں جو جید قانونی آراء رکھنے والے لوگ ہیں یہ وہ بات کرتے ہیں۔ جو نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے جیل جانے کے بعد جو چیزیں دب گئیں تھیں اُن کے باہر آنے کے بعد کھل کر سامنے آئی ہیں اگر اُن کہانیوں کو بنیاد بنا کر ن لیگ ایک
بیانیہ دوبارہ مرتب کرتی ہے تو کہانی بڑھ جائے گی ۔ مریم نواز بطور سیاسی قیدی باہر نہیں آئیں وہ ایسی بیٹی کی حیثیت سے باہر آئی ہیں جنہوں نے قید میں اپنی والدہ کو کھو دیا ۔ ذاتی زوایے سے دیکھا جائے تو جو ذاتی غم ہے وہ سیاست پر حاوی ہوتا ہوا نظر آئے گا۔ اگر کسی کا خیال ہے کہ حکومت ہل جائے گی ایسا کچھ نہیں ہوگا پاناما نے جو کرنا تھا وہ کرگزرا ہے عمران خان اپنی حکومت بنا چکے ہیں ۔