اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دو ملزمان کی سزاؤں پر عبوری عمل درآمد روک دیا۔ مقدمے کا حتمی فیصلہ ہونے تک ملزمان کو تحتہ دار پر نہ لٹکایا جائے،عدالت نے وفاق کو نوٹس جاری کر دیئے۔فوجی عدالت نے دونوں ملزمان کو پھانسی کی سزائیں سنائی تھیں۔
ہائیکورٹ نے پھانسی کی سزائیں برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کر دی تھیں ۔ملزم طاہر علی کے والد سید نبی نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ملزم طاہر علی پر 2009 میں فوج کے ایک صوبیدار اور ایک حوالدار کے قتل کا الزام ہے ۔جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ملزم طاہر علی کے وکیل مسعود الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم طاہر علی نے 2010 میں گرفتاری دیدی تھی،ملٹری کورٹ نے 20 جولائی 2017 کو ملزم کو سزائے موت سنائی تھی،پشاور ہائیکورٹ نے ملزم کی سزائے موت کی سزا کو برقرار رکھا۔ملزم حبیب الرحمان کو بھی دہشت گردی کا الزام میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔عدالت نے سزائے موت پانے والے دو ملزمان کی سزاؤں پر عبوری عمل درآمد ر روکتے ہوئے مقدمے کا حتمی فیصلہ ہونے تک ملزمان کو تحتہ دار پر نہ لٹکانے احکامات جاری کئے ہیں ۔کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دو ملزمان کی سزاؤں پر عبوری عمل درآمد روک دیا۔ مقدمے کا حتمی فیصلہ ہونے تک ملزمان کو تحتہ دار پر نہ لٹکایا جائے،عدالت نے وفاق کو نوٹس جاری کر دیئے۔فوجی عدالت نے دونوں ملزمان کو پھانسی کی سزائیں سنائی تھیں۔ہائیکورٹ نے پھانسی کی سزائیں برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کر دی تھیں ۔