اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) العزیزیہ ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر آپس میں لڑ پڑے، تلخ جملوں کا تبادلہ۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آج العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت سخت سکیورٹی میں لایا گیا ۔ جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر جج ارشد ملک نےکہا کہ آپ دونوں لڑ لیں ہم لوگ چلے جاتے ہیں۔ سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کے روبرو کہا کہ ‘آج پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جرح مکمل کرنے کے لیےکہا گیا تھا، لیکن یہ اُس صورت میں ممکن ہوگا اگر پورا دن مل گیا۔خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ‘نیب نے کل بھی ہائیکورٹ میں دلائل مکمل نہیں کیے اور آج تک مزید مہلت مانگ لی، آج پھر ہائیکورٹ جانا ہے، اس لیے جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق درخواست پر دلائل سن لیں۔جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ‘آپ جرح شروع کریں، جتنی جرح ہوگئی ٹھیک، باقی ہائیکورٹ سے واپسی پر کر لیں۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کیا کہ ‘خواجہ حارث ڈھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ‘پتہ نہیں یہ مذاق کر رہے ہیں یا سنجیدہ ہیں؟خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ خود جرح میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں، کبھی بلاوجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘نیب میرا جرح کا حق ختم کرنے کی درخواست دائر کر دے، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ جرح غیر ضروری ہے تو ان کی زبانی درخواست پر یہ حق ختم کر دے۔نیب پراسیکیوٹر
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ‘خواجہ صاحب غصہ کر رہے ہیں۔جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ‘میں غصہ نہیں کر رہا بلکہ نیب کی بات ماننے کا کہہ رہا ہوں۔انہوں نے نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ دو ہفتے بعد اچانک یہاں آگئے ہیں اور ان کو ہدایات دے کر بھیجا گیا ہے۔اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ‘میں چلا جاتا ہوں، آپ یہاں لڑائی
کر لیں۔جج ارشد ملک نے مزید کہا کہ ‘اب میڈیا میں بھی یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ جرح کو اتنے دن ہو گئے ہیں۔جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ‘اگر آپ نے میڈیا سے متاثر ہونا ہے تو پھر یہ کیس چھوڑ دیں۔نیب پراسیکیوٹر نے اس موقع پر کہا کہ ‘ہائیکورٹ میں خواجہ صاحب کے دلائل تو مکمل ہو چکے، اب نیب کے دلائل باقی ہیں۔جس پر خواجہ حارث نے پوچھا کہ ‘اب یہ مجھے بتائیں کہ
میں وہاں جاؤں یا نہیں؟ جوابی دلائل یا عدالتی سوال پر جواب دینا پڑ سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں اس صورتحال کے بعد اس پوزیشن میں نہیں کہ آج کیس چلا سکوں۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے کہا کہ ‘یہ تو پھر بلیک میلنگ ہوگئی کہ کیس آپ کی مرضی سے چلے گا۔جس پر احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث سے کہا کہ ‘آپ دس منٹ کی بریک لے کر آ جائیں، ہم سماعت میں وقفہ کر دیتے ہیں۔گزشتہ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے پر دلائل مکمل کیے تھے۔ خواجہ حارث آج پھر استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر جرح کریں گے۔