اسلام آباد (آئی این پی ) تحریک انصاف کی حکومت منی وفاقی بجٹ2018-19( آج) قومی اسمبلی میں پیش کریگی ،158ارب روپے کے نئے ٹیکس عاید کئے جانے کا امکان ہے ، وفاقی حکومت نے منی بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے دی جن کے مطابق نئے بجٹ میں 158 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہوں گے، وزیر خزانہ اسد عمر قومی اسمبلی میں فنانس ترمیمی بل 2018اور بجٹ تجاویز پیش کریں گے ،
قومی اسمبلی اجلاس سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے گی جس میں بجٹ خسارہ 6اعشاریہ 6فیصد سے کم کرکے 5 فیصد مقرر کی تجویز دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت ( آج) منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد فنانس ایکٹ 2018 میں تبدیلی کی تجاویز کو قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کرے گی ،نئے بجٹ میں158 ارب روپے کے نئے ٹیکس ،ترقیاتی بجٹ کے حجم میں 450 ارب روپے کی کمی کی جائے گی ۔وفاقی حکومت نے بجٹ خسارہ 6اعشاریہ6فی صد سے کم کرکے 5 فی صد تک لانے کی تجویز دی ہے جس کے لئے مجموعی طور پر 608ارب روپے کے اخراجات کم کئے جانے یا مزید وسائل دستیاب کئے جانے کی تجویز ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترقیاتی پروگرام کا حجم 450 ارب روپے کم کرنے کی تجویز شامل ہے۔ذرائع کے مطابق 158ارب روپے مختلف ٹیکس لگا کر حاصل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ایک فیصد کی شرح سے تمام اشیا پر سپر ٹیکس اور ایک فی صد کی شرح سے ہی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کئے جانے کی تجویز بھی شامل ہے،ٹیکس سے استثنیٰ کی حد12 لاکھ روپے سالانہ سے کم کر کے 8 لاکھ کرنے کی تجویز ہے جبکہ مختلف آمدن رکھنے والوں کے لئے ٹیکس کی شرح میں ردو بدل بھی کیا جائے گا ۔ انکم ٹیکس کی مد میں تنخواہ دار طبقے کو دی گئی 75ارب پہلے کی چھوٹ واپس لی جائیگی۔ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 4لاکھ سے بڑھا کر 6لاکھ روپے کرنے کی تجاویز پیش کی جائے گی۔دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کیلئے بڑی رقم مختص کرنے کی تجویز پیش کی جائے گی۔