اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ، احسن گجر عدالت میں پیش، وزیراعلیٰ عثمان بزدار ، آئی جی کلیم امام ، احسن گجر نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کے حکم کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور احسن گجر ڈی پی او تبادلہ ازخو د نوٹس کیس میں پیش ہو گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے میرا کسی سے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کیلئے رابطہ نہیں ہوا ، وزیراعلیٰ بنے تیسرا دن تھا جب معاملہ سامنے آیا، چاہتا تھا کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ سے سوال کیا کہ آپ نے رات 10بجے پولیس افسران کو طلب کیا؟آپ نے غیر متعلقہ شخص کے سامنے پولیس افسران کو کیوں بٹھایا؟چیف جسٹس نے احسن گجر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص کہتا ہے کہ وہ مانیکا فیملی کے بچوں کا گارڈین ہے، والدین کی زندگی میں یہ کیسے گارڈین ہو سکتا ہے،وزیراعلیٰ صاحب اسے بتائیں کہ قانون میں گارڈین کا کیا مفہوم ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جناب وزیراعلی، آپ کا افسر آرپی او کو کہتا ہے کہ صبح ڈی پی او کی شکل نظر نہیں آنی چاہئے ، چیف جسٹس نے احسن گجر پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسے با اثر افراد کی وجہ سے پولیس کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں نے افسران کا حال احوال پوچھا اور ان کی کود چائے سے تواضع کی، میں نے آر پی او سے کہا کہ اس معاملے کو خود حل کریں، ڈی پی او کے تبادلے کے حوالے سے کوئی سیاسی دبائو نہیں ڈالا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ آئی جی کلیم امام نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے کہا کہ غیر مشروط معافی
مانگتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا، چیف جسٹس نے آئی جی کلیم امام سے کہا کہ آپ نے ہمارا اعتماد توڑا ہے۔ احسن جمیل گجر نے بھی سپریم کورٹ سے معاملے پر غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی کلیم امام کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ہم اس پر یہ تو نہیں لکھ رہے کہ یہ بدنیتی پر مبنی تھی ۔ عدالت نے معاملے پر نئے افسرا حمد لک کو نئی تحقیقات کا حکم
دیتے ہوئے رپورٹ 15روز میں پیش کرنے کا حکم دیا ۔ واضح رہے کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ بنچ نے ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سابقہ آئی جی پنجاب و موجودہ آئی جی سندھ کلیم امام سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی کلیم امام کی جانب سے جمع کرائی گئی
رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم نے آپ پر بھروسہ کر کے کیس میں سیاسی پہلو کی تحقیقات آپ کے حوالے کی تھیں ، آپ نے ہمارا اعتماد توڑا ہے۔آپ نے بدنیتی پر رپورٹ بنائی، ہم نے اگر لکھ دیا تو آپ پولیس میں نہیں رہیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنے سامنے پولیس افسران کو بے عزت کروایا، بلائیں وزیراعلیٰ۔ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو دو بجے سپریم کورٹ پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔