ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پانامہ کیس میں سخت تنقید کرنیوالے حامد میر جب نواز شریف کے بائی پاس کے بعد لندن انکی عیادت کیلئے گئے تو بیگم کلثوم نواز نے ان کیساتھ کیاسلوک کیا؟ وہ وقت جب کلثوم نواز کے کہنے پر نواز شریف کو حامد میر سے معافی مانگنا پڑ گئی

datetime 17  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وہ وقت جب نواز شریف کو بیگم کلثوم نوازکے کہنے پر معروف صحافی حامد میر سے معافی مانگنا پڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی، تجزیہ کار حامد میرنے اپنے کالم میںبیگم کلثوم نواز کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ ہر مشکل وقت میں کبھی ا علانیہ کبھی غیر اعلانیہ انہوں نے مجھے حوصلہ دیا اور میری حمایت بھی کی۔ 1998میں سینیٹر سیف الرحمان

نے میری آواز دبانے کی کوشش کی تو کلثوم نواز صاحبہ نے مجھے بتائے بغیر وزیر اعظم نواز شریف سے کہا کہ وہ مجھ سے معذرت کریں اور پھر وزیر اعظم صاحب نے مجھ سے معذرت کی۔ 2014میں کراچی میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو انہوں نے میری اہلیہ کو فون کرکے حوصلہ دیا اور بہت دعائیں دیں۔ پانامہ اسیکنڈل کے بعد اس ناچیز نے نواز شریف حکومت پر کافی تنقید کی لیکن جب نواز شریف کا لندن میں بائی پاس ہوا اور میں ان کی عیادت کے لئے لندن گیا تو وہاں بیگم کلثوم نواز صاحبہ سے آخری ملاقات ہوئی۔ وہ نواز شریف کو سنبھال رہی تھیں کچھ عرصہ بعد اسی ہاسپیٹل میں نواز شریف ان کو سنبھال رہے تھے۔ میں نواز شریف کی عیادت کے بعد اس ہاسپیٹل سے روانہ ہوا تو بیگم صاحبہ نے مسکراتے چہرے کے ساتھ بار بار میرا شکریہ ادا کیا۔ بہت سی دعائیں دیں اور خدا حافظ کہا۔ ہفتہ کی شام نواز شریف اور شہباز شریف سے رخصت لے کر میں بیگم کلثوم نواز کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے گیا تو ان کا مسکراتا چہرہ میری نظروں کے سامنے گھوم گیا اور ان کی محبت بھری باوقار آواز کانوں میں گونجنے لگی۔حامد میر مزید لکھتے ہیں کہ بیگم کلثوم نواز کے جنازے سے اگلے روز مجھے جاتی امرامیں نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ا ور فاتحہ خوانی کا موقع ملا۔ اس رہائش گاہ میں پہلے بھی ان کے ساتھ کئی مرتبہ ملاقات ہوچکی ہے لیکن پہلے یہاں

قہقہے، مسکراہٹیں اور رنگ و خوشبو تھی آج ماحول سوگوار تھا۔ ڈرائنگ روم میں نواز شریف کیساتھ خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، عرفان صدیقی اور کچھ قریبی رشتہ دار موجود تھے۔ نواز شریف کی آنکھوں میں غم اور اداسی کے سائے نظر آرہے تھے لیکن انکے چہرے پر حوصلہ اور لہجہ پرعزم تھا۔حامد میر کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ نواز شریف نے جو کھونا تھا کھودیا۔ مزید کھونے کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں۔ حکومت نے نواز شریف کو پیرول پر رہا کرکے بہت اچھا کیا لیکن نواز شریف کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ بائو جی بڑے حوصلے میں ہیں۔ کسی ڈیل کے لئے تیار نہیں اور بائو جی کا چھوٹا بھائی ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…