اسلام آباد(آ ن لائن) وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے میں سرکاری بسوں، فائر بریگیڈ اور سنیٹیشن، واٹر سپلائی سمیت دیگر گاڑیوں میں لاکھوں کے پٹرول اور ڈیزل کی چوریوں کا انکشاف ہواہے۔ذرائع کے مطابق ایم پی او ڈائریکٹوریٹ اور متعالقہ فارمیشنز کے ٹرانسپورٹ آفیسرز اور فورمین، ڈرائیور برادری کے ذریعے افسران کی آشیرباد کے ساتھ50 فیصد ڈسکاؤنٹ پر خرید فروخت سالہا سال سے جاری ہے۔
جبکہ مارکیٹ سے سستا ترین فیول حاصل کرنا ہے تو سی ڈی اے ڈرائیورں سے یاری کر لیں ۔ گاڑیوں کی لوگ بکس کی ڈمی فائلنگ اب معمول بن گیا کیونکہ نہ کوئی چیک کرے گا اور نہ ہی کوئی آڈ ٹ ہوگا بس حصہ ٹائم پر ملنا شرط اول ہے۔ دوسری طرف گریڈ 20 سے اوپر والے مونیٹیزاشن پالیسی کے سا تھ گاڑیوں کا قافلہ رکھے ہوئے ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹرز بھیہیں لینڈ کروزرز، ڈبل کیبز، اور دیگر کرولا ، ہونڈا جیسے برانڈز کی گاڑیاں رکھے بیٹھے ہیں دو DMG افسران بھی داماد برائے سرکار کے مترادف جوائن بعد میں جو آئے پہلے لے جاوئے بہترین گاڑی پر عمل پیرا ہیں ۔ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر ڈپٹی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر گاڑیوں کا فیض افسران کی رسائی دیکھ کر یا بیانہ بحق سرکار لے کر بانٹ رہے ہیں ۔ٹرانسپورٹ سیکشن انورونمنٹ، سینیٹیشن، فائر بریگیڈ ، سی دی اے ہسپتال میں ریپئر کے عوض ورکشاپس چل رہی ہیں جالی رسیدیں لاکھوں کی تعداد میں روزانہ بن رہی ہیں ۔ایم پی او اور پی ایم او کے درمیان پَیڑول ڈیزل کی سپلائی ایک اور دریا جو کرپشن کے سمندر کو گہرائی میں لے جا رہا ہے۔ مشین پول اربوں کھا رہا ہے مگر کوئی آڈٹ نہ نشاندہی ہورہی ہے ۔سیکورٹی والے اپنی نوکری میں حصہ دار بن چکے ہیں اور آل اوکے لکھ کر آگے بھیج دیاجاتا ہے ۔ذرائع کے مطابق ا س حوالے سے ٹرانسپورٹ اور پٹرول آڈٹ وقت کی عین ضرورت ہے اگر وزیر اعظم اور وزیر اعلی ایک گاڑی استعمال کریں گے تو کیا سی ڈی اے افسران نہیں کرسکتے ۔