اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق گورنر سندھ محمد زبیر اور موجودہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر آپس میں بھائی ہیں اوردلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں سیاسی طور پر ایک دوسرے کی سخت حریف جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں، محمد زبیر ن لیگ جبکہ اسد عمر پی ٹی آئی میں ہیں۔ اسد عمر کے وزیر خزانہ بننے کے بعد ان کے بڑے بھائی محمد زبیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے
پیغام میں کہا ہے کہ ’’اب بطور وزیرخزانہ اسد عمر کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ پٹرول پر عائد 50فیصد سے زائد ٹیکس میں کمی کر دیں، جسے وہ ہدف تنقید بناتے رہے ہیں۔‘‘ محمد زبیر کے اس ٹویٹ کے جواب میں اسد عمر بھی میدان میں آگئے ہیں اور اپنے بھائی کو ٹکا سے جواب دے دیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں محمد زبیر کو جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ن لیگ کے دورن میں پٹرول کی بغیر ٹیکس قیمت 46.8روپے تھی اور اس پر 24.5روپے ٹیکس وصول کیا جا رہا تھا جو قیمت کا 52فیصد بنتا ہے۔ اب ٹیکس کی شرح کم ہو کر 23.6فیصد(ن لیگی دورحکومت کی نسبت 28.4فیصد کم) رہ گئی ہے جو ن لیگی دور کی شرح سے آدھی سے زیادہ کم ہے۔ ن لیگی حکومت نے بجٹ میں پٹرول لیوی کی مد 300ارب روپے رکھے تھے۔ انتظار کریں، جب میں اپنی حکمت عملی پارلیمنٹ میں پیش کروں گا تو آپ کو فرق نظر آئے گا۔‘‘واضح رہے کہ گزشتہ روزوفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سینیٹ کے اجلاس میں کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے مختص بجٹ میں 9 ارب ڈالر کا خسارہ ظاہر کیا گیا تھا ٗ جسے پورا کرنے کیلئے قرض لینا پڑ سکتا ہے۔سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ دیکھا گیا کہ 5 سال میں درآمدات میں بے انتہا اضافہ ہوا جبکہ برآمدات کم ہوتی چلی گئی جس کے باعث پیدا ہونے والے
خلا کو حکومت نے قرضوں سے پر کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم اس کی بنیادی وجہ کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم اس سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد ہونے میں کچھ عرصہ درکار ہوگا۔سینیٹ میں سینیٹر شیری رحمن کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان پہلی مرتبہ ایف اے ٹی ایف کے زمرے میں نہیں آیا اس سے
قبل 2008 اور 2012 میں پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ نظر ثانی کے بعد انہو ں نے پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں البتہ گرے لسٹ میں شامل کیا ہے ٗجو وفد 13 اگست سے 16 اگست تک آیا ہوا تھا اس کا تعلق پاکستان کے گرے لسٹ سے تعلق نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ معاملے ہر 3 ماہ بعد نظر ثانی کی جائے گی جس کا پہلا اجلاس جکارتہ میں ہوگا ۔اس ضمن میں
بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے 5 مختلف کیٹیگریز میں 27 خامیوں کی نشاندہی کی ہے جس میں سے 3 اہم معاملات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ کرنسی اسمگلنگ، حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم کی منتقلی، اور کالعدم تنظیموں کو رقم کی فراہمی پر انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزیر خزانہ کی سربراہی میں نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے جس میں ایف آئی اے نیکٹا سمیت تمام اہم ادارے موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس 15 مہینے ہیں اس سے قبل پاکستان کو ان 27 خامیوں پر قابو پانا ہے جس کے بعد نظر ثانی کیا جائے گی اور پاکستان واپس وائٹ لسٹ میں آسکتا ہے۔