اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی زیر صدارت مری میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی اندرونی کہانی‘ پیپلزپارٹی اپنے صداتی امیدوار اعتزاز احسن کو کسی بھی صورت ڈراپ کرنے کو تیار نہیں‘ مسلم لیگ (ن) نے اجلاس میں دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ اعتزاز احسن سابق وزیر اعظممیاں نواز شریف سے میڈیا کی وساطت سے معافی مانگیں اس صورت میں انہیں سپورٹ کیا جائے گا۔
بصورتدیگر مسلم لیگ (ن) اپنا صدارتی امیدوار لائے گی۔ اجلاس میں اس وقت بدمزدگی پیدا ہوئی جب سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کو تحریک انصاف کی ’’بی‘‘ ٹیم قرار دیا اس پر چوہدری قمر الزمان اور خواجہ آصف کے درمیان تو تو میں میں بھی ہوئی اس پر فضل الرحمن نے کہا کہ پہلے ہی سے کہا جارہاہے کہ اپوزیشن متحد نہیں ہے اور تحریک انصاف کے اس تاثر کو تقویت ملے گی۔ خواجہ آصف اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف اجلاس سے اٹھ کر علیحدہ سے مشاورت بھی کی اور دونوں کے درمیان یہ طے پایا کہ پیپلزپارٹی اگر اپنے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن سے پیچھے نہ ہٹی تو اس صورت میں ن لیگ اپنا صدارتی امیدوار دے گی۔ ن لیگ سرتاج عزیز اور سابق وفاقی وزری عبدالقادر بلوچ کے ناموں پر غور کررہی ہے۔ ذرائع نے یہ بتایا کہ متحدہ اپوزیشن کا اجلاسکسی بھی حتمی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔ متحدہ اپوزیشن کا تاثر دینے کیلئے جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمن نے تجویز پیش کی کہ میڈیا کے سامنے متحد ہوکر بات چیت کرین تاکہ متحدہ اپوزیشن کا تاثر نہ ابھرے۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی ‘ ن لیگ کے نمائندوں نے ہی بات چیت کی باقی جماعتوں کے وفود نے خاموشی رہنے میں ہی عافیت جانی۔ پیپلزپارٹی نے اپنی قیادت سے مشاورت کا بہانہ کرکے اجلاس سے اٹھ جانے میں عافیت جانی۔