اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں وزرا اور ارکان پارلیمان کے سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج کی سہولت ختم کرنے کا اعلان مگرسابقہ لیگی دور حکومت میں وزرا اور اراکین پارلیمنٹ نے 20کروڑ روپے سے زائد بیرون ملک علاج اور مفت ادویات پر حاصل کئے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ
اجلاس میں وزرا اور اراکین پارلیمنٹ کے سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج کی سہولت ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم یہ بات پاکستانی قوم جان کر دنگ رہ جائے گی کہ سابقہ لیگی دور حکومت میں اراکین پارلیمنٹ اور وزرا نے بیرون ملک علاج اور پارلیمنٹ کی ڈسپنسری سے مفت ادویات کی مد میں 20کروڑ روپے سرکاری خزانے سے لگائے ہیں۔ پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسلام آباد میں قائم پولی کلینک ہسپتال، پارلیمنٹ ہائوس اور پارلیمنٹ لاجز میں واقع ڈسپنسریوں پر تعینات عملے کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ارکان پارلیمان اور وزرا کو مہنگی سے مہنگی ادویات، فوڈ سپلی منٹس اور دیگر آئٹمز لوکل پرچیز سسٹم کے تحت فراہم کریں۔ لوکل پرچیز سسٹم کے تحت ن لیگ کے وزرا اور ارکان پارلیمنٹ، ہسپتال عملے سے ڈاکٹر کے تجویز کردہ نسخے کی پرچی بنوا لیتے جبکہ دوائیں باہر کے میڈیکل سٹوروں سے خریدتے تھے ۔ ادویات کی خریداری میں ڈسپنسروں اور طبی عملے کی معاونت بھی شامل ہوتی تھی جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی دور حکومت میں سینیٹرز کیلئے تاحیات علاج اور ادویات کی فراہمی مفت بنانے کا بل پاس کرایا گیا جس کے تحت سینیٹرز مدت پوری کرنے کے باوجود لاکھوں کی ادویات سرکاری خزانے سے خریدنے کے مجاز قرار پائے ۔اخبار رپورٹ میں سابقہ ادوار کے دوران اراکین پارلیمنٹ کو عام عوام سے کئی گنا زائد حاصل صحت سہولیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک طرف ن لیگ کے وزرااور ارکان پارلیمان کیلئے کڑوروں کی ادویات کی فراہمی مفت بنائی جا رہی تھی دوسری طرف غریب اور متواسط طبقے کے لوگ محض دوا نہ ملنے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے تھے ۔