کراچی (این این آئی) گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان طارق باجوہ نے کہا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے معاملہ حل ہونے کی توقع ہے، چھوٹے اور درمیانی کاروباری شعبے کے فروغ کے لیے حکمت عملی بنالی گئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے غیر ضروری درآمدات پر قابو پانا ہوگا۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر کاٹی کے صدر طارق ملک، سینیئر نائب صدر سلمان اسلم، نائب صدر جنید نقی، مسعود نقی، جوہر قندھاری، فرحان الرحمان، ندیم خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ کاٹی کے صدر طارق ملک نے گورنر اسٹیٹ بینک کا استقبال کیا اور انھیں کورنگی صنعتی علاقے سے متعلق تفصیلات سے بھی آگاہ کی۔ طارق ملک کا کہنا تھا کہ ملک میں بے روزگاری سے مقابلے کے لیے ایس ایم ایز کو آسان قرضوں کی فراہمی ناگزیر ہوچکی ہے اور اس شعبے پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کے سابق صدر مسعود نقی نے کہاکہ مسائل حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک اور صنعت و تاجر برادری کے مابین براہ راست رابطوں کا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کے نائب صدر سلمان اسلم کا کہنا تھا کہ سروے کے مطابق ایس ایم ایز کا شعبہ اسلامک بینکاری کو ترجیح دیتا ہے اس تناظر میں اس شعبے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کاٹی کے سابق صدر جوہر قندھاری کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ اور بڑے کاروباری اور صنعتی اداروں کی طرح ایس ایم ایز کی درجہ بندی کے لیے بھی باقاعدہ ریٹنگ سسٹم کا قیام عمل میں لایا جائے۔ بعدازاں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں جی ڈی پی کی شرح نمو بڑھی ہے، چوں کہ اس میں درآمدات کا حصہ زیادہ رہا ہے اس لیے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا آئندہ دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ حل ہونے کی توجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معیشت کا نمو اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے قواعد بنانا اسٹیٹ بینک کی بنیادی ذمے داری ہے۔ ملک کا تجارتی خسارہ 36ارب ڈالرہوچکا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر 11ملین ڈالر پر آچکے ہیں۔ رواں برس جون میں ملکی برآمدات میں 0.65فی صد اضافہ ہوا ہے اور برآمدات میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اگلے دو برسوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملکی معیشت میں ایس ایم ایز کا حصہ 70فی صد ہے،
کمرشل بینکوں 2006-7تک کمرشل بینکوں کی مجموعی لینڈگ میں ایس ایم ایز کو 17فیصد قرضے فراہم کیے گئے تو جو اب 8فیصد پر آگے ہیں، کمرشل بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس شرح کو دوبارہ 17فی صد تک لے جانے کے لیے اقدمات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اسٹیٹ بینک نے مختلف پراڈکٹس بھی متعارف کروائی ہیں جن کی آگاہی کے لیے ملک بھر میں سو سے زیادہ پروگرام ترتیب دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں ایک کروڑ ہاؤسنگ یونٹس کی کمی ہے
اور اگر اس شعبے پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ برسوں میں یہ فرق مزید بڑھ جائے گا۔ طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ غیر ضروری درآمدات ہمارے زرمبادلہ پر شدید دباؤ کا باعث ہے، زرعی ملک ہونے کے باوجود خوردنی اشیا کی سالانہ درآمد پانچ ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے جس پر قابو پانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق 79فی صد ایس ایم ایز اسلامک فنانسنگ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن قرض نہیں لیتے اس حوالے سے پراڈکٹس پر بھی کام ہورہا ہے۔ اس موقعے پر گورنر اسٹیٹ بینک نے اجلاس میں موجود تاجروں اور صنعت کاروں کے سوالوں کا جواب بھی دیا۔