اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی سلیم صافی نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف بطور وزیر اعظم تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھے ان کے اس دعوے کے جواب میں سمیع ابراہیم سامنے آ گئے ہیں انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ سلیم صافی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف جب وزیر اعظم تھے تو وزیر اعظم ہاؤس کے تمام اخراجات انہوں نے اپنی جیب سے ادا کیے۔
سمیع ابراہیم نے کہا کہ یہاں بڑا سوال یہ ہے کہ اگر نواز شریف نے بطور وزیر اعظم یہ تمام اخراجات کیے ہیں تو کیا انہوں نے اپنے ٹیکس ریٹرن میں ان اخراجات کو شو کیا ہے؟ کیونکہ یہ اخراجات تو کروڑوں روپے میں بنتے ہیں، سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ اگر اس رقم کو ٹیکس گوشواروں میں شامل نہیں کیا گیا تو اس کی منی ٹریل دینا بھی ضروری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کی نیک نامی کے حوالے سے سلیم صافی ایسا دعویٰ کرتے ہیں تو سلیم صافی کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ قوم کو اس بات سے بھی آگاہ کریں کہ کیا ٹیکس گوشواروں میں یہ رقم ظاہر کی گئی اور یہ رقم کہاں سے آئی تھی؟ اس کی بھی منی ٹریل دینا پڑے گی، سمیع ابراہیم نے کہا کہ اگر ان سوالوں کے جوابات نہیں ملتے تو پھر نیب جانے اور پاکستان کا قانون جانے اور حکام جانیں۔ یاد رہے کہ نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں سلیم صافی نے دعویٰ کیا کہ عمران خان بطور وزیر اعظم اتوار کے روز وزیر اعظم ہاؤس منتقل ہوئے جہاں ایک میٹنگ کے دوران انہوں نے نواز شریف کی طرف سے کیے جانے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کیں۔ متعلقہ حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں قیام کے دوران نواز شریف اپنے اور اہلخانہ کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھے۔ حکام کی یہ بات سن کر بھی عمران خان کو یقین نہ آیا تو انہیں وہ تمام چیک پیش کردیے گئے جو نواز شریف کی جانب سے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے تھے۔یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں سادگی اپنانے اور حکومتی اخراجات کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس کی160 تمام لگژری گاڑیاں بھی نیلام کرنے کا اعلان کیا تھا۔
نواز شریف کی طرف سے ممتاز صحافی سلیم صافی نے دعوی کیا ھے کہ نواز شریف صاحب وزیراعظم ھاوس کے سارے اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھےکیا شریف خاندان کے پجھلے ٹیکس گوشواروں کی اخراجات تفصیلات میں یے درج ھیں ؟؟۔۔لندن میں علاج تو سرکار کے پیسوں سے ھوا تھا pic.twitter.com/S3tvs38aC9
— Sami Abraham (@samiabrahim) August 20, 2018