اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم عمران خان کے قومی اسمبلی میں انتخاب سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں نوجوان ارکان قومی اسمبلی ایوان میں شدید احتجاج کرنے کا مطالبہ منوانے میں کامیاب رہے جبکہ بعض پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے کچھ دیر احتجاج کر کے نشستوں پر بیٹھ کر باقی کاروائی میں حصہ لینے کی تجویز دی جسے مسترد کر دیا گیا،
وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے احتجاج کی قیادت رانا ثناء اللہ، حامد حمید، مریم اورنگزیب، طاہرہ اورنگزیب، چوہدری شہباز بابر اور دیگر نوجوان ارکان کرتے رہے جبکہ شہباز شریف ، خواجہ آصف، احسن اقبال اور رانا تنویر اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میاں شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں ایوان میں شدید احتجاج کرنے کی حکمت عملی طے کی گئی،اجلاس میں سیاہ پٹیاں باندھ کر عمران خان کی کرسی اور اسپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا گیانوجوان ارکان قومی اسمبلی جو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ہدایات پر ماضی میں عمل کرتے رہے ہیں نے آج اپنا شدید احتجاج کا مطالبہ منوایا اور اسے عملاً کر کے بھی دکھایا، دلچسپ صورتحال یہ تھی کہ خواجہ آصف ،شہباز شریف ، احسن اقبال اور رانا تنویر اور ریاض پیرزادہ اپنی نشستوں پر کھڑے رہے جبکہ خواجہ آصف کی اہلیہ مسرت بیگم دیگر خواتین ارکان اسمبلی کے ہمراہ عمران خان کی نشست کے آگے احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں، اس دوران تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی شہباز شریف کے پاس جا کر احتجاج ختم کرانے کی درخواستیں کرواتے رہے لیکن انہوں نے کوئی مثبت جواب نہ دیا جس پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی مدد لی گئی اور خورشید شاہ کی تجویز پر سپیکر نے اجلاس کی کاروائی 15 منٹ کیلئے ملتوی کر دی۔