اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے احکامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی کارروائی ستمبر کے ابتدا میں دوبارہ ہونے کا امکان ہے مگر اس سے قبل جسٹس شوکت عزیز نے جوڈیشل کونسل کے احکامات سپریم کورٹ میں چیلنج کردئیے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ مجھے فیئر ٹرائل کا حق دیا جائے اور ساتھ ہی استدعا کی کہ جب تک اس درخواست کی سماعت پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکی جائے۔خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سرکاری رہائش گاہ پر خلاف ضابطہ تزین آرائش کا الزام ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت عظمیٰ میں دی گئی درخواست میں کہا کہ ججز کی رہائش گاہوں پر اخراجات کی تفصیلات سے متعلق درخواست دی گئی تھی جس کی سماعت جلد بازی میں مکمل کی گئی۔انہوں نے درخواست میں بتایا کہ 30 جولائی کو ان کی درخواست خارج کر دی گئی تھی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں بھی عام شہری ہوں اس لیے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے درخواست گزار کا کرمنل ریکارڈ منگوانے کی بھی استدعا کی۔گزشتہ سال جسٹس شوکت عزیز نے سپریم جوڈیشل کونسل (اسی جے سی) میں زیرالتوا ریفرنسز کے حوالے سے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کیا تھا۔سات نومبر 2017 کو سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیق کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی تھی۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سابق ملازم نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے گھر کی تزئین آرائش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ریفرنس دائر کیا تھا۔