اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی برہمی کی وجہ چین سے ہماری قربت ، سی پیک بنا کر چین کو راستہ دینا اسے ناگوار گزرا، واشنگٹن ہمارے اردگرد جال بچھانے میں مصروف جو پاکستان کیلئے نقصان دہ ہو گا، نگران وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے تشویشناک صورتحال کا انکشاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے پاک امریکہ تعلقات کے
حوالے سے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں سلیم صافی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے امریکہ کی برہمی کی وجہ سے دراصل پاکستان کی چین سے قربتیں ہیں، ہم نے سی پیک بنا کر چین کو راستہ دیا جو واشنگٹن کو ناگوار گزرا ہے اور اس نے اب اپنی نیک تمنائیں ہمارے ساتھ ختم کر دی ہیں اور جو فیصلے امریکہ آج کل کر رہا ہے وہ ہمارے حق میں نہیں جا رہے اور اگر کوئی یہ کہے کہ ہندوستان کے حق میں یہ فیصلے ہو رہے ہیں تو یہ بات کہنا فضول ہو گی ۔ ہمارے اردگرد ایسا جال بچھایا جا رہا ہے جس کے نتائج مستقبل میں ہمارے لئے بہتر نہیں ہونگے۔ عبداللہ حسین ہارون کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم جب سعودی عرب گئے تو اس وقت مشرق وسطیٰ میں جنگ کی باتیں ہو رہی تھیں، سعودی عرب کی طرف سے بلائی گئی اسلامی ممالک کے اتحاد کی کانفرنس سے ایران آئوٹ تھا جبکہ ہمارے وزیراعظم کو تقریر کا بھی موقع نہیں دیا گیا جبکہ ہم اس وقت دنیا میں واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہیں، ہمارے وزیراعظم کو چپ چاپ ایک پٹھو کی طرح ہال میں بٹھائے رکھا گیا اور اگرہم اس سے نہیں سمجھ پاتے کہ یہ سب کچھ کس کے کہنے پر ہوااور وہاں سب کچھ کون چلا رہا تھا تو اس سے بڑا سبق ہمارے لئے کچھ بھی نہیں ہو گا۔ مشرق وسطیٰ میں جنگی صورتحال پر ہمارا موقف تھا کہ ہم اپنا کوئی بھی جرنیل بغیر اجازت نہیں بھیجیں گے مگر ہمارا جرنیل
یہاں سے وہاں گیا، ہم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان توازن قائم رکھنے کا اعلان کیا مگر وہ توازن ختم ہو گیا، ہم نے حرمین شریفین کی حفاظت کا اعلان کای مگر جو یمن میں ہو رہا ہے وہ کس کا تحفظ ہے؟ہم نے ہر موڑ پر امریکہ کے کہنے پر قدم اٹھایالیکن اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ عبداللہ حسین ہارون کا کہنا تھا کہ امریکہ کے حوالے سے جب میری عالمی سفیروں سے
بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے امریکہ کا رویہ ایسا ہے تو ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور ، کھانے کے اور کے مترادف ہے۔ اصل میں امریکہ نے چین کے سمندروں میں عالمی جنگی صورتحال پیدا کر رکھی ہے اور ہندوستان کو جو حال ہی میں پرموٹ کرتے ہوئے انڈوپیسیفک فریٹ کے اہم کردار دے رکھا ہے
اور 7.8بلین ڈالر کے جنگی طیاروں کی فراہمی مگر دوسری جانب ہمیں 7سال میں کیری لوگر بل کے 7بلین ڈالر تاحال نہیں دئیے گئے یہ سب دراصل کچھ اور ہے۔ امریکہ کی تمام تر توجہ اس وقت چین کی جانب ہے اور ہماری تنہائی کی بھی دراصل یہی وجہ ہے۔امریکہ نے دراصل بحیرہ چین میں اپنی بڑی بحری طاقت جھونک کر چین کا راستہ بند کر رکھا تھا۔ اس پر ہم نے سی پیک بنا کرچین کا راستہ کھول دیااور اس کوسانس لینے کا موقع مل گیا جس پر امریکہ سیخ پا ہے اور اس کو یہ بات سخت ناگوار گزری ہے۔