کراچی(این این آئی)فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے)کو مزید دو بے نامی اکاؤنٹس کا علم ہوا ہے، جس کے بعد منی لانڈرنگ اسکینڈل 35 ارب روپے مالیت سے کہیں زیادہ رقم کی غیرقانونی منتقلی کا معاملہ بن گیا ہے۔ذمہ دارذرائع نے دعوی کیا ہے کہ ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ اسکینڈل میں23ارب روپے کی منی ٹریل مل گئی ہے جبکہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ(ایف ایم یو)کی جانب سے مزید بے نامی اکاؤنٹس کی اطلاع بھی دی گئی ہے۔
ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ ساڑھے 12 ارب روپے کی منی ٹریل حاصل کی جارہی ہے۔اب تک کی گئی تحقیقات سے واقف ذرائع نے بتایاکہ طارق سلطان کے بعد ارم عقیل کا اکاؤنٹ بھی جعلی ثابت ہوا ہے اوراکاؤنٹ اوپننگ فارم پر دستخط بھی جعلی پائے گئے ہیں۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق ارم عقیل نامی اکاؤنٹ سے سوا ارب روپے کی رقم منتقل کی گئی ہے۔سپریم کورٹ میں گزشتہ روز عدنان جاوید پیش ہوا تھا جس کے نام پر چار جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق عدنان جاوید کے چاروں اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر4ارب روپے منتقل کیے گیے ہیں۔ایف آئی اے سندھ میں منی لانڈرنگ کیس میں 32افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے جن میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی شامل ہیں۔نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو ایک بینکار سمیت اسی سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔سندھ میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ریجنل آفیسرز سے جعلی اکاؤنٹس کا ریکارڈ مانگ لیا ۔سابق صدر آصف زرداری ان کی بہن فریال تالپور اور حسین لوائی کو رقوم کی منتقلی کا ریکارڈ طلب کرلیا گیاہے۔ایف آئی اے نے سندھ زون کے افسران کو منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ۔افسران سے آصف زرداری فریال تالپور اور حسین لوائی کی رقوم منتقلی کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے ۔ جعلی اکاؤنٹس اور ٹرانسفر ہونے والی رقم کا مکمل ریکارڈ بھی ہیڈ کوارٹرز نے مانگ لیا ۔وزارت داخلہ کو گزشتہ تین ماہ میں منی لانڈرنگ سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔