اسلام آباد(آن لائن) انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے چےئر مین ہمایوں اخترخان نے کہا ہے کہ ایران پر حالیہ امریکی پابندیوں سے تیل کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان براہ راست متاثر ہو سکتا ہے ایران نیو کلےئر معاہدے پر قائم ہے جبکہ روس نے بھی ایران میں 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پروگرام بنایا ہوا ہے اور امریکہ صرف تھانیداری قائم کرنے کے لئے ایران کا بازو مروڑنا چاہتا ہے
لیکن ایران کی معاشی حالت 2015 سے بہتر ہونے کی وجہ سے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران پر حالیہ امریکی پا بندیوں کے بارے میں کہا ہے کہ ایران بیو کلےئر معاہدے پر قائم ہے لیکن امریکہ اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دھونس جما کر روز نئے مطالبے کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ایران کی معاشی حالت 2015 سے بہت بہتر ہے اور روس نے بھی ایران میں 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنا رکھا ہے ایران پر پابندیوں سے امریکی کمپنیاں اور سرمایہ کار تو گھبرا گئے ہیں لیکن روس اور ترکی ایران کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور پاکستان کے ساتھ بھی کسی حد تک تجارت جاری رہے گی ہمایوں اختر خان نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ ہائن پربھی امریکی دباؤ کے باعث پیشرفت نہیں ہو سکی حالانکہ پاکستان کو صرف اور صرف اپنے مفاد کو دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکی پابندیاں مزید سخت ہوتی جائیں گی لیکن ایران اور امریکہ دونوں کی طرف سے بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش بھی جاری ہیں ہمایوں اختر خان نے کہا کہ پاکستان تیل ک قیمتوں کے حوالے سے بہت حساس ہے اس لئے اگر ایران پر پابندیوں سے تیل کی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان براہ راست متاثر ہوگا۔