اسلام آباد (این این آئی)انتخابات 2018 کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص 60 نشستوں پرسب سے زیادہ پی ٹی آئی کی خواتین منتخب ہونگی ۔الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے ڈاکٹر شیریں مزاری، منزہ حسن، عندلیب عباس، عاصمہ قدیر، عالیہ حمزہ، جویریہ ظفر ممبر قومی اسمبلی بن سکیں گی۔
پی ٹی آئی کی کنول شوذب، ڈاکٹر سیمی بخاری ، ثوبیہ کمال ، نوشین حمید،روبینہ جمیل ، ملائیکہ بخاری، فوزیہ بہرام ،رخسانہ نوید، تاشفین صفدر، وجیہہ اکرام ،صائمہ ندیم، غزالہ سعید، نزہت پٹھان اورنصرت وحید کابھی ممبر قومی اسمبلی بننے کا امکان ہے۔مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن سے طاہرہ اورنگزیب، شائستہ پرویز، عائشہ رجب بلوچ ، مریم اورنگزیب ، شزا فاطمہ، عائشہ غوث پاشا ،زہرا ودود فاطمی، کرن ڈار ، خورشید عالم ،مسرت آصف، زیب جعفر، ثمینہ مطلوب ،شہباز سلیم، سیما جیلانی کا بھی ممبر قومی اسمبلی بننے کا امکان ہے ۔پیپلز پارٹی کی جانب سے حنا ربانی کھر، شگفتہ جمانی ،مسرت رفیق، ناز بلوچ، شاہدہ رحمانی، مہرین بھٹو ، یاسمین شاہ، شازیہ صوبیہ کا بھی مخصوص نشست پر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کا امکان ہے ۔ایم کیو ایم کی کشور زہرا اور مسلم لیگ ق سے فرخ خان مخصوص نشست پر ممبر قومی اسمبلی بن سکیں گی، اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کے رمیش لال اور نوید عامر تحریک انصاف کے لال چند اور شہنیلا رتھ اورن لیگ کے ڈاکٹر درشن لال اور کھیل داس کوہستانی کا ممبر قومی اسمبلی بننے کا امکان ہے،واضح رہے کہ اگر عائشہ گلالئی عمران خان پر الزامات نہ لگاتیں اور تحریک انصاف میں اپنی جگہ برقرار رکھتیں تو ان کے بھی مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کا ممبر بننے کے بہت زیادہ امکانات تھے لیکن محاذ آرائی کی سیاست عائشہ گلالئی کو لے ڈوبی ، انہوں نے عام انتخابات میں متعدد نشستوں سے حصہ لیا اور تمام حلقوں میں ان کی ضمانت ضبط ہوگئی۔