ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اپنی سروس کے دوران 2500 بم ناکارہ بنانے والے شہید انسپکٹر عبد الحق۔۔پڑھئے انکی بہادری کے کارنامے

datetime 5  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (سی پی پی )گزشتہ ہفتے یوم شہدا پولیس منایا گیا۔ اس دن کے مناسبت سے قوم کی جان و مال کی حفاظت میں جان کی بازی لگا دینے والے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ عوام کی جانب سے بھی شہیدہونے والے پولیس افسران کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ان شہدا میں ایک نام انسپکٹر عبد الحق کا بھی ہے جنہوں نے اپنی سروس میں ڈھائی ہزار کے قریب بم ناکارہ بنائے۔اسنپکٹر عبد الحق بم ڈسپوزل اسکواڈ کا حصہ تھے۔

انہوں نے اپنے ساتھی انسپکٹر حکم خان کے ساتھ مل کر 2500 کے قریب بم ناکارہ بنائے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ لیکن ڈھائی ہزار بم ناکارہ بنانے کے بعد وہ خود ہی ایک بم دھماکے کا شکار ہو گئے اور شہادت کا رْتبہ پایا۔ عبد الحق 2013ء میں پشاور ڈسٹرکٹ پر ہونے والے بم حملے میں شہید ہوئے۔اس کے علاوہ 13 فروری 2017ء کو لاہور میں چئیرنگ کراس مال روڈ پر ہونے والے دھماکے کے بعد اسی رات کوئٹہ میں بھی بارودی مواد کو ناکارہ بنایا گیا۔بم ڈسپوزل اسکواڈ میں شامل کمانڈر عبد الرزاق ، جنہوں نے اپنی 23 سالہ سروس میں 500 سے زائد بارودی مواد ناکارہ بنائے ، بم ڈفیوز کرتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔عبدالرزاق یوں تو ایک کمانڈر تھے لیکن ان کے جونئیر انہیں ”اْستاد” کہہ کر بلاتے تھے۔ کوئٹہ کے علاقہ سبزل روڈ پر ایڈووکیٹ امیر حمزہ کے گھر کے قریب بم کو ناکارہ بناتے ہوئے عبد الرزاق ایک پولیس اہلکار کے ہمراہ جان کی بازی ہار گئے۔عبد الرزاق اپنے 7 بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ عبد الرزاق کو اپنے بھانجے اور بھانجیوں سے سخت لگاؤ تھا۔ عبد الرزاق کی والدہ کا کہنا ہے کہ عبد الرزاق ایک نہایت فرمانبردار بیٹا تھا۔ اس نے شادی کرنے سے بھی انکار کر رکھا تھا۔ عبد الرزاق کا کہنا تھا کہ اگر بم ڈفیوزل کے دوران کسی دن میں شہید ہو گیا تو میرے بعد میرے خاندان کا کیا ہو گا؟

عبدالرزاق کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں اور افسران کا کہنا ہے کہ عبد الرزاق صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ کے قوانین کے خلاف بولتا تھا۔عبد الرزاق کی بہترین کارکردگی کے لیے حکومت نے انہیں مراعات بھی دیں۔ اپنی تمام تر سروس کے دوران عبد الرزاق کی محض ایک مرتبہ ترقی کی گئی جس میں عبد الرزاق کو کانسٹیبل سے ہیڈ کانسٹیبل بنا دیا گیا۔ عبد الرزاق اپنے ماتحت لوگوں کو ٹریننگ بھی دیتے تھے۔ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ جب وہ کسی جگہ نہیں پہنچ پاتیتھے تو فون پر ہی اپنے شاگردوں کو ہدایات دیا کرتے تھے۔عبد الرزاق کو ان کی بہادری پر 2007ء میں پاکستان پولیس میڈل اور 2010ء میں قائد اعظم میڈل سے نوازا گیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…