اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان کی نئی حکومت کے لئے ملکی و خطے کی ترقی کے محور سی پیک، رواں مالی سال کے دوران اربوں ڈالر کے قرضوں کی واپسی، مالی و اقتصادی بحران اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے سمیت دیگر بڑی چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہارمعاشی، قانونی اور ٹیکس ماہرین نے کیا۔انہوں نے کہا کہ مالی بحران سے نمٹنے کے لئے آنے والی حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔
ماہرین نے کہا ہے آئی ایم ایف کو دھمکانے کی امریکی کوشش پاکستان پر دبا ؤبڑھانے کی سازش ہے تاہم ملک کا معاشی پہیہ چلانے کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔اسلام آباد چیمبرکے صدر شیخ عامر وحیدنے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، ہمسایہ ملک 10 ارب ڈالر سے زائد آئی ٹی کی برآمدات کر رہا ہے، حکومت نوجوانوں کو اپنا اثاثہ بنائے اور ایس ایم ای سیکٹر کو مضبوط کرے ، گھریلو صنعت کاری پر توجہ دی جائے ، سی پیک کو گیم چینجر بنانا ہے یا صرف راہداری کے طور پر استعمال کرنا ہے یہ ہم پر ہے ، آئندہ حکومت برآمدات کے فروغ کیلئے کاروباری طبقے کو مراعات دے ،ٹیکسیشن سسٹم میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ڈاکٹر صبور غیور نے کہا کہ پاکستان کا اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملک کاقرض ستر فیصد جی ڈی پی سے بڑھ چکا ہے ،قرض واپس کرنے ہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا نا گزیر ہوچکاہے جتنی دیرکریں گے اتنی شرائط بڑھتی جائیں گی۔راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بارکے سینئر نائب صدر فراز فضل شیخ نے کہاکہ پاکستان میں ٹیکس بچانا آسان اور دینا مشکل ہے، ٹیکس ادائیگی آسان بنائی جائے ،کاروباری افرادکیلئے آسانیاں پیداکرنے سے ریونیو بڑھے گا۔فاریکس ٹریڈر شاہان محمود نے کہا اپنے ذرائع پر انحصارکرنے کے بجائے گزشتہ 20سال سے حکومتیں قرضوں پر انحصار کر رہی ہیں، حکومت کو زرعی سیکٹر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ،کاشتکاروں کو مراعات دی جانی چاہئیں۔ آنے والی حکومت کو 6ماہ شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔