اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایک کروڑ نوکریاں اور دس لاکھ مکان کیسے دیں گے، کپتان کے کمانڈر اسد عمرنے شاندار منصوبے کا خاکہ پیش کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ہمارے منشور میں ایک کروڑ نوکریوں کا ذکر آیا کہاں سے یہ بتانا ضروری ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے تخمینے کے مطابق
ہر سال پاکستان میں 20لاکھ نوجوان ملازمت کے سلسلے میں مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں۔ ہمارا آئین یہ کہتا ہے کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پوری کوشش کرے کہ جو بھی شخص روزگار کی تلاش میں نکلے اس کو روزگار دیا جائے۔ ہمارا الیکشن کا جو وعدہ ہے یہ دراصل ہر حکومت کی آئینی ذمہ داری بھی ہے۔ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی نے پہلی بار الیکشن لڑا اور اپنی پہلی اولین ترجیح یہ بنائی کہ نوجوانوں کو روزگار دینا ہے۔ ہم نے اس معاملے میں جن چیزوں کی نشاندہی کی تھی وہ یہ کہ ہم ان سیکٹرز کے اوپر فوکس کرینگےاور ہماری ترجیح وہ سیکٹرز ہونگے جن میں سب سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس کے اندر سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز مینو فیکچرنگ ہے جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں، ٹورازم کی انڈسٹری ، ایجوکیشن ، ہیلتھ یہ ملازمتیں پیدا کرنیوالے سیکٹرز ہیں۔ اسی طریقے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی پوری پالیسی کہ ہم نے کس طرح اس میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے ہیں بنائی ہے۔ اسد عمر نے دس لاکھ مکانات کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں ایک کروڑ افراد ایسے ہیں جن کے پاس اپنی چھت نہیں ہے۔یہ بات اپنی جگہ مگر ان تمام انڈسٹریز میں سے جو انڈسٹری دوسرے شعبوں سے جڑی ہوئی ہے وہ ہائوسنگ کا شعبہ ہے ۔ہائوسنگ انڈسٹری 32دیگر انڈسٹریز کیساتھ جڑی ہوئی ہے
جس کے اثرات یہ 32انڈسٹریز قبول کرتی ہیں۔ جب ہماری توجہ ہائوسنگ پر ہو گی تو 32صنعتیں اس کے ساتھ اٹھیں گی اور ظاہر ہے اس سے ملازمتیں بھی پیدا ہونگی۔ اسد عمر نے اس موقع پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں ہو گا کہ عمران خان صاحب ایک کروڑ سرکاری نوکریاں بانٹ رہے ہوں گے۔ سرکاری سطح پر بھی تعلیم اور صحت میں بھی نوکریوں کے مواقع پیدا ہونگے۔
مگر بنیادی طور پر ہدف نجی شعبے کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ اسد عمر نے حکومت سازی کے بعد معاشی فیصلوں کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت بنتے ہی ہماری پہلی ترجیح زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کو سنبھالنا اور ان میں بہتری لانا ہو گا اور اس کیلئے فوری فیصلوں کی ضرورت ہو گی جو کہ ہفتوں کے اندر ہو جائیں گے اس کیلئے مہینوں کا انتظار نہ تو کیا جا سکتا ہے
اور نہ ہی اس کا متحمل ہوا جا سکتا ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ بزنس ایڈوائزری کونسل اور اکنامک ایڈوائزری کونسل کے سامنے ہم اپنی سوچ رکھیں گے جو ہمارے منشور اور پالیسی کے اندر ہے اور ان دو پلیٹ فارمز کے ذریعے ایک باقاعدہ فائنل پروگرام مرتب کیا جائے کیونکہ ہمارا پلان تحریک انصاف کا نہیں ہو گا بلکہ ہمارا پلان پاکستان کا پلان ہو گا۔ اور میری کوشش ہو گی کہ پاکستان کے بہترین ماہرین معیشت اور بزنس ماہرین اس پلان کو اوون کریں۔ کیونکہ ہماری سوچ ہے کہ یہ پلان اسد عمر یا عمران خان کا نہ ہو بلکہ پاکستان کا ہو۔