اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف مزاح نگار اور کالم نویس عطا الحق قاسمی اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہایک دوست کو آج ’’وزیر اعظم عمران خان‘‘ کی حلف وفاداری کی تقریب کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے جو 14؍ اگست کو ایوانِ صدر میں منعقد ہو گی۔ میں نے یہ کارڈ دیکھا تو دوست کو فون کیا کہ برادر ابھی خاں صاحب کی حلف وفاداری کا نوٹیفکیشن تو جاری ہوا نہیں
یہ کارڈ کیسے چھپ گیا۔ ستم ظریف دوست نے جواب دیا ’’یہ کارڈ تو پتہ نہیں کب کا چھپا ہوا ہو گا، اب اسے ضائع کرنا قومی خزانے کی لوٹ مار کے زمرے میں آتا، چنانچہ لوگوں کو پوسٹ کر دیا گیا‘‘۔ خان صاحب کی یہ پھرتیاں دیکھ کر میں نے سوچا کہ ممکن ہے موصوف عوامی مسائل کے حل کے ضمن میں بھی یہ پھرتیاں دکھائیں گے۔ بہرحال ابھی تک تو یہی لگتا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں وزارتِ عظمیٰ کے لئے اپنا مشترکہ امیدوار شاید کھڑا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، اس صورت میں تو وزیر اعظم بہرحال عمران خان ہی بنیں گے۔ ویسے اگر مجھ سے پوچھا جائے تو میں یہی رائے دوں گا کہ اپوزیشن اکثریتی پارٹی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے والے خاں صاحب کی وزیر اعظم بننے کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہونے دیں۔ وہ اور ان کے بچے آپ کو عمر بھر دعائیں دیں گے۔ ویسے بھی جنہوں نے عمران خاں کے وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار کی ہے وہ اس مشن کی تکمیل کے لئے رستے کی ہر رکاوٹ کو دور کرنے پر قادر ہیں تاہم مستقبل بہرحال اسی کا ہے جو لندن سے اپنی بیٹی کے ساتھ صرف جیل جانے کے لئے پاکستان آیا۔ چنانچہ مسلم لیگ (ن) سے خصوصاً میری درخواست ہے کہ وہ عمران خان کے رستے میں نہ آئیں، اسے ہنسی خوشی وزیر اعظم بننے دیں اور پھر ’’دیکھ خدا کیا کرتا ہے‘‘ کا منظر سال ڈیڑھ سال بعد اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ مجھے اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ عمران خان کو بہت جلد آٹے دال کا بھائو معلوم ہو جائے گا۔ انہوں نے اپنے ناتواں کندھوں پر دعووں کا اتنا بوجھ اٹھا رکھا ہے کہ چند قدم چلنے کے بعد ان کی ٹانگیں لڑکھڑانے لگیں گی اور ان کا سانس پھول جائے گا۔