اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )ملک ریاض نےایک سال میں’ داڈوچہ‘ ڈیم تعمیر کرنے پیشکش کر دی ، چیف جسٹس سے پنجاب بیوروکریسی کی ڈیم میں مداخلت روکنے کی استدعا۔ تفصیلات کے چیف ایگزیکٹو بحریہ ٹائون ملک ریاض نے ایک سال میں داڈوچہ ڈیم تعمیر کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے پوری قوم کا دل جیت لیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار
کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے اور بتایا کہ بحریہ کا نام استعمال کرنے پر دو مختلف درخواستیں ماتحت عدلیہ اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ سپریم کورٹ نے ماتحت عدلیہ اور ہائیکورٹ کو بحریہ نام استعمال کرنے کے معاملے کو 15 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے پوچھا کہ ملک ریاض کدھر ہیں ، جس پر انہیں بتایا گیا کہ وہ عدالت میں موجود ہیں جس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ دھر آ جائیں آپ ڈیم کیلئے کیا کر رہے ہیں؟۔ ملک ریاض نے کہا کہ ہم سے جو کچھ ہوسکا ڈیمز کیلئے انشا اللہ ضرور کریں گے۔ چیف جسٹس نےملک ریاض سے کہا کہ ڈیم فنڈ میں اربوں روپے کی کوئی اچھی خاصی رقم دے دیں، ہم سب نے مل کر ڈیم تعمیر کرنے ہیں۔ ملک ریاض کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے موکل داڈوچہ ڈیم کی سائیٹ ون پر تعمیر کے لئے راضی ہیں، 2015 میں بھی سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ بحریہ ٹاؤن یہ ڈیم بنا کر دے گا، پنجاب حکومت نے سٹے لیا ہوا ہے اور ڈیم بھی نہیں بنا رہی۔ملک ریاض نے کہا کہ اس ڈیم کی سائیٹ پر 20 فیصد زمین بحریہ ٹاؤن کی ہے ،ہم ڈیم بنا کر دیں گے اس کے لئے عالمی سطح کی مانیٹرنگ کرائی جائے، فیس بھی ہم دیں گے لیکن ہمیں بیوروکریسی کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں۔جس پر چیف جسٹس نے ملک ریاض کو تحریری طور
پر پرپوزل عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی ۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ملک ریاض سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض آپ بیورکریسی کے لئے اچھے الفاظ استعمال کریں، اس بیوروکریسی کی وجہ سے آپ یہاں تک پہنچے ہیں۔ ملک ریاض نے کہا کہ بیورو کریسی نہیں اللہ نے یہاں تک پہنچایا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم چاھتے ہیں ملک میں پانی کی قلت ختم ہو، داڈوچہ ڈیم تعمیر پر ملک ریاض اور پنجاب حکومت اپنی تجاویز تحریری طور پر دیں۔ آئندہ سماعت تک نئی حکومت آ جائے گی پھر معاملہ دیکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے آئندہ سماعت پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب اور چیف سیکریٹری کو بھی طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔