اسلام آباد(آئی این پی) متحدہ مجلس عمل کی مایوس کن کارکردگی کے باوجود قومی اسمبلی میں ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 12، بلوچستان 9صوبہ خیبر پختون خوا سے 9،سندھ سے ایک اور پنجاب سے ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ،ایم ایم اے کے تمام قائدین سیاسی دوڑ سے باہر ۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ مجلس عمل کی پوری قیادت الیکشن 2018میں عوام سے پذیرائی حاصل نہ کر سکی ۔
گو قیادت کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں لیکن ایم ایم اے میں شامل دوسری بڑی جماعت جماعت اسلامی کی قیادت کی جانب سے تحریک انصاف کو مبارک باد کے پیغامات اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ جماعت اسلامی احتجاجی سیاست کے موڈ میں نہیں ہے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی قیادت نے حالیہ الیکشن میں اپنی اس تعداد سے بھی ہاتھ دھو لیئے ہیں جو اسے گذشتہ الیکشن میں دستیاب تھے ۔ الیکشن 2018میں جماعت اسلامی کے صرف ایک رکن قومی مولانا عبدالکبر چترالی اسمبلی منتخب ہونے میں کامیاب ہوئے جبکہ باقی تمام ممبران کا تعلق جمیعت علامئے اسلام سے ہے جبکہ صوبہ بلوچستان سے جماعت کوئی سیٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی وہاں سے 9اراکین اسمبلی کا تعلق جمعیت علمائے اسلام سے بتایا جا رہاہے۔ صوبہ خیبر پختون خواکی دس نشستوں میں بڑی تعداد کا تعلق جے یو آئی سے ہے جبکہ صوبہ سندھ سے واحد رکن صوبائی اسمبلی عبدالرشید کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ متحدہ مجلس عمل کی مایوس کن کارکردگی کے باوجود قومی اسمبلی میں ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 12، بلوچستان 9صوبہ خیبر پختون خوا سے 9،سندھ سے ایک اور پنجاب سے ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ،ایم ایم اے کے تمام قائدین سیاسی دوڑ سے باہر ۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ مجلس عمل کی پوری قیادت الیکشن 2018میں عوام سے پذیرائی حاصل نہ کر سکی ۔