اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں عام انتخابات کے نتیجہ میں تحریک انصاف اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آچکی ہے اور اس نے وفاق میں حکومت بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ گزشتہ روز عام انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں خارجہ پالیسی کے اہم نکات بھی بیان کئے جس میں انہوں نے بھارت اور امریکہ کیساتھ مل کر کام کرنے کی
خواہش کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان کے متوقع وزیراعظم پاکستان ہونا واضح ہو چکا ہے اور ایسے میں امریکہ کی جانب سے بیان سامنے آگیا ہے جس میں امریکہ نے پاکستان میں آنیوالی نئی حکومت کیساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان کی جیت پر دنیا بھر سے ملا جلا ردعمل آنے کا سلسلہ جاری اور اس میں کہیں تو عمران خان کو پاکستان میں جمہوریت کیلئے خطرناک تو کہیں پاکستان کیلئے ایک بہترین قائد قرار دیا گیا ہے۔ تاہم ایسے میں امریکہ کی خفیہ ایجنسی کے ایک سابق سربراہ بروس ریڈل کا پاکستان میں ہونیوالے عام الیکشن کے نتیجے میں تحریک انصاف کی متوقع حکومت اور عمران خان کے متوقع وزیراعظم ہونے پر آرٹیکل سامنے آیا ہے جس میں بروس ریڈل نے عمران خان کو امریکہ کیلئے خطرناک ترین قرار دیا ہے۔ ’’دی ڈیلی بیسٹ ڈاٹ کام ‘‘پر شائع اس آرٹیکل میں بروس ریڈل نے لکھا ہے کہ دنیا کا خطرناک ترین ملک مزید خطرناک ہو گیا کیونکہ ایٹمی طاقت کے حامل ملک کا اگلا وزیراعظم (عمران خان) وہ شخص ہے جو امریکہ سے سب سے زیادہ نفرت کرتا ہے۔ جس کے نزدیک پاکستان کے ہر مسئلے کا ذمہ دار امریکہ ہے۔‘‘بروس ریڈل مزیدلکھتا ہے کہ ’’عمران خان پاکستان ہی نہیں، جنوبی ایشیاء کے سیاستدانوں میں سب سے زیادہ امریکہ سے نفرت کرنے والا شخص ہے اوراسے پاک فوج کی حمایت بھی حاصل ہے اور اس بات کے بھی
یقینی شواہد موجود ہیں کہ وہ اسی حمایت سے ہی اقتدار تک پہنچا ہے۔وہ دو ٹوک بات کرتا ہے اور ببانگ دہل فوج کا دفاع کرتا ہے جبکہ کچھ شدت پسند تنظیموں کے بھی قریب ہے، وہ تسلسل کیساتھ امریکہ پر تنقید کرتا چلا آرہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کو ملازم کی حیثیت دیتے ہوئے اس کیساتھ دربانوں جیسا سلوک کرتا ہے جبکہ امریکہ کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں
پاکستان کو بھاری خمیازہ بھگتنا پڑا ہے، بروس ریڈل لکھتا ہے کہ اس وقت پاک امریکہ تعلقات تنائو کا شکار اور خراب ہو چکے ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی فوجی امداد بند کر چکی ہے ایسے میں عمران خان جیسے شخص کا پاکستان میں اقتدار میں آنا نہ صرف دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید خرابی پیدا کریگا بلکہ یہ امریکہ کیلئے بھی ایک خطرناک بات ہے۔