اڈیالہ جیل میں بھی ’’گو نواز گو ‘‘کے نعرے لگ گئے ،قیدی آپے سے باہر،سابق وزیر اعظم کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا

19  جولائی  2018

لاہور،راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک،سی پی پی) سابق وزیر اعظم نوازشریف اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں ،اطلاعات کے مطابق آج صبح جیل میں موجود چند قیدیوں نےگو نواز گو کے نعرے لگائے جس پر جیل حکام نے فوری ایکشن لیا اور قیدیوں کو خاموش کرایا۔دوسری جانب نوازشریف اور مریم نواز کا آج اڈیالہ جیل میں پہلا ہفتہ مکمل ہو گیا۔

ملاقاتوں کے باعث جیل کے باہر سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور نفری کو بڑھا دیا گیاہے تاہم ایسی صورتحال میں مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ ” نوازشریف کو اب اڈیالہ جیل کی مسجد میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی ۔دوسری جانب “ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جیل حکام کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ کیا گیاہے تو وہ پھر صرف اور صرف نوازشریف کی سکیورٹی کو ہی مد نظر رکھ کر کیا گیا ہو گا کیونکہ اگر وہ عام قیدیوں کے ساتھ مسجد میں نماز کی ادائیگی کیلئے جاتے ہیں تو کئی قسم کے خدشات لاحق ہو سکتے ہیں۔دریں اثناء اڈیالہ جیل راولپنڈی میں جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کے لیے ان کے دیرینہ ساتھی گورنر سندھ محمد زبیر اور مسلم لیگ (ن )کے چیئرمین راجہ ظفرالحق سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں۔ملاقات کے موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ،جیل کے باہر کارکنان کی بڑی تعداد بھی جمع ہو گئی جو اپنے قائد کی ایک جھلک دیکھنا چاہتی تھی مگر کارکنوں کو جیل کے گیٹ کے باہر ہی روک لیا گیا۔جیل ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست تیار کرلی گئی جس میں شریف خاندان کے 17 جبکہ 23ن لیگی رہنما ملاقات کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

جیل ذرائع کے مطابق لیگی رہنما آصف کرمانی، جاوید ہاشمی، پرویز رشید، ایاز صادق، سابق گورنر خیبرپختونخوا اور 11 لیگی وکلا بھی ملاقاتیوں کی فہرست میں شامل ہیں جب کہ شہباز شریف اور خاندان کے دیگر افراد بھی ملاقات کرنیوالوں میں شامل ہیں۔پنجاب کے شہر دیپالپور کا نابینا کارکن بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گیا۔ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک مبشر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم سے جیل مینوئل کے مطابق ملاقات کی جاسکتی ہے۔

خواتین اورمرد قیدیوں کی فیملی ہفتے میں ایک بار ان سے ملاقات کر سکتے ہیں۔صوبائی وزیر اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کو 13جولائی کو جیل منتقل کیا گیا، 14جولائی کو انہیں تمام بہتر سہولتیں فراہم کر دی گئیں، البتہ انہیں جیل سے سیاسی مہم چلانے کی اجازت نہیں۔واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو قید اور جرمانے کی سزا ہوئی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…