فیس بک نے پاکستان کی 2سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی شروع کردی،متعدد اکاؤنٹس غیر فعال کردیے

15  جولائی  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے غیر رجسٹرڈ سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) اور اس کی حمایت کرنے والی رجسٹرڈ سیاسی جماعت اللہ اکبر تحریک سے منسلک متعدد فیس بک اکاؤنٹس غیر فعال کردیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کی جانب سے پاکستان میں انتخابات میں مثبت رجحان برقرار رکھنے کے لیے ملی مسلم لیگ کے متعدد فیس بک اکاؤنٹس کو غیر فعال کیا گیا

ملی مسلم لیگ کے سوشل میڈیا انچارج طحٰہ منیب نے بتایا کہ ایم ایم ایل، اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم سے لڑنے والے 260 امیدواروں کی حمایت کر رہی ہے اور ہمارے ایک ہزار سے زائد کارکنان سوشل میڈیا پر انتخابی مہم چلانے میں مصروف تھے لیکن 4 سے 5 دن میں فیس بک انتظامیہ نے بغیر کسی وجہ کے ہمارے امیدواروں، حمایت یافتہ افراد، کارکنوں کے اکاؤنٹس بند اور غیر فعال کردیے۔واضح رہے کہ ملی مسلم لیگ، کالعدم جماعت الدعوہ کا سیاسی گروپ ہے اور اسی وجہ سے وزارت داخلہ کی تجویز پر الیکشن کمیشن نے اس جماعت کو الیکشن میں حصہ لینے کے لیے رجسٹر نہیں کیا جس کے باعث ایم ایم ایل کے حمایت یافتہ امیدوار اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم سے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اس حوالے سے ایم ایم ایل کے سوشل میڈیا انچارج کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے کارکنوں کی جانب سے متعدد مرتبہ اکاؤنٹس دوبارہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں بھی فیس بک کی جانب سے غیر فعال کردیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے فیس بک کی ای مارکیٹنگ کے ذریعے ہزاروں روپے انتخابی مہم میں خرچ کیے لیکن اس کے باوجود بغیر کسی اطلاع کے ہمارے اکاؤنٹس بند کردیے گئے‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ہوسکتا ہے ہمارے یہ اکاؤنٹس بھارت کے کہنے پر بند اور غیر فعال کیے گئے ہوں کیونکہ فیس بک پر بھارت کا اثر و رسوخ ہے۔

طحٰہ منیب کا کہنا تھا کہ کچھ ماہ قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی کشمیر سے متعلق ہمارے اکاؤنٹ کو مبینہ طور پر ’بھارتی قوانین کی خلاف ورزی‘ پر بند کردیا گیا تھا، یہ اکاؤنٹ پاکستان میں بنایا گیا تھا اور یہاں سے ہی اسے چلایا جارہا تھا جبکہ اس پر بھارتی قوانین کا اطلاق بھی نہیں ہوتا۔انہوں نے اس معاملے پر حکومت کی جانب سے کسی قسم کا کردار ادا نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ایک سوال کے جواب میں طحہٰ منیب نے بتایا کہ ملی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے رجسٹریشن نہ دینے

کے فیصلے کے خلاف ایک مرتبہ پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس کی سماعت جلد متوقع ہے۔دوسری جانب اس معاملے پر ایم ایم ایل کے ترجمان تابش قیوم نے کہا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے بغیر کسی وجہ کے ایم ایم ایل، ان کے امیدوار اور کارکنان کے اکاؤنٹس غیر فعال اور ختم کردیے ان کا کہنا تھا کہ فیس بک نے نہ صرف ایم ایم ایل بلکہ عام اتنخابات میں حصہ لینے والی اللہ اکبر تحریک کے کچھ اکاؤنٹس بھی غیر فعال کیے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تابش قیوم نے فیس بک کے اس

اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’آزادی اظہار رائے کا حق ہر انسان اور سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے اور الیکشن کے موقع پر ہر سیاسی جماعت انتخابی مہم کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتی ہے‘ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے وقت میں ایم ایم ایل کے امیدوار اور ورکرز کے اکاؤنٹس معطل کرنا نا انصافی ہے۔تابش قیوم کا کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ نے انتخابات 2018 میں سیاسی جماعتوں اور ان کے امیدواروں کے اکاؤنٹس کے خاص تحفظ کی ضمانت دی تھی انہوں نے کہا کہ ’ انتخابات میں اپنا پیغام پہنچانے کے لیے تمام

سیاسی جماعتیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال کرتی ہیں اور اپنے ووٹرز کو پوسٹرز اور ویڈیو پیغام کے ذریعے متوجہ کرتی ہیں لیکن ایم ایم ایل سے بغیر کسی وجہ کہ یہ سہولت چھین لی گئی ہے واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل فیس بک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مارک زکربرگ نے اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ ان کی ترجیح ہوگی کہ ان کی سوشل ویب سائٹ مثبت بات چیت کی حمایت کرے اور پاکستان، بھارت، برازیل، میکسکو اور دیگر ممالک میں ہونے والے انتخابات میں کی جانے والی مبینہ مداخلت کو روکا جاسکے۔

اس سے قبل فیس بک انتظامیہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بھی رابطہ کیا تھا اور انہیں 25 جولائی کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے ایک خاص ٹرینڈ بنانے کی پیش کش کی تھی۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی پیش کش کی گئی تھی کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ مختلف سیاسی جماعتوں کے جعلی اکاؤنٹس کی نشاندہی کرکے انہیں ختم کردے تاہم فیس بک کی پش کش کے جواب میں الیکشن کمیشن نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ان کا کوئی آفیشل سوشل میڈیا پیج نہیں، تاہم وہ دیگر اراکین اور سینئر حکام سے مشاورت کے بعد فیس بک انتظامیہ کو جواب دیں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…