اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے تاریخی گاڑی مرسڈیز بینز 600 پل مین کی نیلامی روکتے ہوئے اسے عجائب گھر میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے مذکورہ گاڑی کی نیلامی 22جون کو کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس بارے میں جب نگران وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے نیلامی منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تاریخی اہمیت کی حامل گاڑی کو عجائب گھر میں رکھنے کے احکامات دے دئیے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی ملکیت مرسڈیز اس لحاظ سے بھی تاریخی طور پر اہم ہے کہ یہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور سابق صدر ضیاالحق دونوں کے زیر استعمال رہی تھی۔اس ضمن میں رواں برس مئی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے اشتہار شائع کیا گیا تھا کہ 1970 کی مرسڈیز بینز 600 پل مین کی نیلامی 22 جون کو منعقد جائے گی۔ذرائع کے مطابق گاڑیوں کا شوق رکھنے والے تین افراد حارث عزیز، کریم یوسف اور معین عباسی نے اس معاملے کو نمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس حوالے سے سیکریٹری کابینہ کو 19 جون کو خط بھی ارسال کیا جس میں نیلامی روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔خط میں کہا گیا کہ یہ گاڑی دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں سے ایک اور کئی اہم شخصیات اور سیاستدانوں میں مقبول تھی اس گاڑی کو پسند کرنے والوں میں روس کے رہنما لیونید ایلیچ برڑنف، ایران کے شہنشاہ محمد رضاخان پہلوی اور سعودی عرب کے فرماں رواں خالد بن عبدالعزیز شامل رہے ہیں۔اس طرح کی زیادہ تر گاڑیاں اب عجائب گھروں میں موجود ہیں جبکہ پاکستانی حکومت کی ملکیت میں موجود یہ خوبصورت گاڑی صرف 304 کی تعداد میں تیار کی گئی تھیں۔خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ مخصوص گاڑی قومی ورثہ ہے اور تاریخی اہمیت کی حامل ہے اس طرح کی گاڑیاں دنیا بھر میں بہت کلاسک اور پسندیدہ تصور کی جاتی ہیں، اس لیے اسے نجی ملکیت میں جانا نہیں چاہیے کیوں کہ اس بات کا قومی امکان ہے کہ مذکورہ گاڑی کو بیرون ملک لیجا کر فروخت کردیا جائے گا اور یوں پاکستان ایک اہم قومی ورثے سے محروم ہو جائے گا۔