منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کے کس ریڈیو چینلپربلوچستان کی آزادی کے گانے چلنے لگے، قبائلی علاقوں میں افغان چینل ’طلوع ‘۔۔پاکستان کے کئی علاقوں میں بھارتی ریڈیو چینلز کی نشریات کا انکشاف، ملک مخالف پروپیگنڈے کا بازار گرم

datetime 2  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نوازکی سرکاری ٹی وی پی ٹی وی پر کوریج اور اشتہارات کی مد میں اربوں روپے کے اخراجات مسلم لیگ(ن) سے وصول کرنے کی سفارش کر دی۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ مریم نواز اورنواز شریف نے پی ٹی وی کو تباہ کر دیا،

پی ٹی وی نے مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف کیلئے” مجھے کیوں نکالا”مہم کیوں چلائی؟ہم مفت میں کسی کے اشتہار کیوں چلائیں،یہ رقم ن لیگ یا مریم اورنگزیب سے وصول کی جائے،پی ٹی وی پر بی بی سی اور سی سی این کی طرح گرینڈ ڈیبیٹ کا آغاز کیا جائے،نگران وزیر اطلاعات علی ظفر نے کمیٹی سے گزارش کی کہ وہ ایسی پالیسیاں اور گاہیڈ لاین دیں کے ہم اور آئندہ آنے والی حکومت بھی پی ٹی وی کے معاملات میں دخل نہ دیں۔وفاقی سیکرٹری وزارت اطلاعات اور ایم ڈی پی ٹی وی احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ پی ٹی وی کے بقایا جات پھر ایک ارب تک پہنچ چکے ہیں، ہم بہت کچھ کرناچاہتے ہیں لیکن ہمارے ہاتھ باندھ دیے جاتے ہیں۔کمیٹی رکن سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے انکشاف کیا کہ ایف ایم 101پربلوچستان کی آزادی کے گانے چلائے جا رہے ہیں لیکن کسی کو اس کی پرواہ نہیں۔پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ،وزیر اطلاعات سید علی ظفر، سیکریٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا، ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات اور دیگر حکام نے شرکت کی ۔سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے کمیٹی کو بتایا کہ میرے پاس دو مختلف مدت کیلئے قائم مقام ایم ڈی کا چارج رہا ۔ پچھلے سال تین ماہ اور ابھی چھ ماہ سے چارج میرے پاس ہے۔پی ٹی وی کے 90 لوگوں کو پنشن ادا کر دی گئی ہے

۔پنشن کی مد میں 377 ملین کی ادائیگی کی گئی ہیں۔ میڈیکل اور دوسرے بل کی ادائیگی کی گئی ہیں۔پی ٹی وی کے پروگرامز میں تمام سیاسی جماعتوں کو کوریج دی جا رہی ہے مسلسل بھاری بقایا جات کا سلسلہ چلتا آرہا ہے۔ایکٹنگ چارج کے دوران لاکھوں روپے واجبات ادا کئے۔بقایا جات ایک بارپھر ایک ارب تک پہنچ چکے ہیں۔پی ٹی وی فنڈز کی کمی کا شکار ہے۔پی ٹی وی سپورٹس بہت اعلیٰ چل رہا ہے،

11سپورٹس کے پروگرام شروع کیے ہیں۔پی اے سی اجلاس میں ایک رکن نے پی ٹی وی پرائم ٹائم اینکرز کے نام پوچھے۔وہ ایک کے علاوہ کسی اینکر کو نہیں جانتے تھے۔میرے دور میں ٹاک شوز متوازن ہو گئے ہیں۔ہماری حکومت اور سیاستدانوں سے التجا ہے کہ ہمیں اس گرداب سے نکالا جائے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے سوال کیا کہ پی ٹی وی اتنا بڑا انفراسٹرکچر ہوتے ہوئے بھی ناکام کیوں؟

کمیٹی اجلاس میں نگران وزیر اطلاعات علی ظفر نے بھی شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کو خود مختار ہو کر کام کرنے کا کہا ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کو کوریج دی جا رہی ہے، آج کل آپ سکرین دیکھ رہے ہیں پی ٹی وی کس طرح کام کر رہا ہے۔ کمیٹی سے گزارش ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں اور گاہیڈ لاین دیں کے ہم اور آئندہ آنے والے حکومت بھی پی ٹی وی کے معملات میں دخل نہ دیں۔

چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی وی پر تمام سیاسی جماعتوں کو وقت دینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی آج کل بہت اچھی طرح سے اور فری ہو کر کام کر رہا ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی وی نے مشتاق یوسفی پر کوئی پروگرام نہیں کیا، نجی چینل نے کیا۔سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ہم نے مشتاق یوسفی کے انتقال پر پروگرام کئے۔پی ٹی وی اپنے آرٹسٹس کو اون کرتا ہے۔

ہمارے مرکزی سٹوڈیوز کے تین کیمرے تین مختلف رنگ دکھاتے ہیں۔چئیرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ سابق وزیر اعظم اور اس کی بیٹی کی کوریج پر کتنا خرچ ہوا؟ اربوں کی رقم پی ٹی وی نے سیاسی مہم میں استعمال کی۔یہ رقم ن لیگ یا مریم اورنگزیب سے وصول کی جائے۔ہم مفت میں کسی کے اشتہار کیوں چلائیں۔پی ٹی وی پر بی بی سی اور سی سی این کی طرح گرینڈ ڈیبیٹ کا آغاز کیا جائے۔

سینٹر انور الحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی وی کے ساتھ ہماری نسل کا رومانس تھا پی ٹی وی پر جب ڈرامے نشر ہوتے تھے خاندان سارا ٹی وی سکرین کے سامنے ہوتا تھا ۔پی ٹی وی نے بطور مدر چینل معاشرے میں اقدار سیٹ کیے ہیں۔چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے سوال کیا کہ پی ٹی وی نے مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف کیلئے مہم کیوں چلائی؟وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی کی ذمہ داری ہے

وہ اپنا ایک معیار قائم کر سکیں۔ ان معاملات پر تفصیلی بحث کی جانی چاہیے۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی ٹی وی اور پاکستان ریڈیو کو اس وقت بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جن میں پیشنرز کو پیشن کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یا۔ حکومت نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے پاکستان ریڈیو کو استعمال کیا اور نجی شعبے سے اشتہار لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا

کہ مارکیٹ کے مقابلے کی پالیسی بنانی ہے یا حکومت اور سیاستدانوں کو خوش کرنے کی۔پرائیوٹ ایف ایم چینلز کو پیمرا لائسنس جاری کرتا ہے اور ان کا احتساب کرنا بھی پیمرا کی ذمہ داری ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایف ایم 101پربلوچستان کی آزادی کے گانے چلائے جا رہے ہیں لیکن کسی کو اس کی پرواہ نہیں۔ بلاچستان کے لوگ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر پاکستان کی بات کر رہے ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ریڈیو پاکستان کے 2اعشاریہ5سبسکرائبرز ہیں جبکہ لوگ پاکستان ریڈیو کو ٹویٹر پر بھی فالو کرتے ہیں۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کے اندر ہزاروں لوگ بے روزگار پھر رہے ہیں، پی ٹی وی ان کی انٹرن شب اور نوکریاں دے کر نوجوانوں کے ذریعے ادارے کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتا ہے ۔سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ بہت کچھ کرناچاہتے ہیں

لیکن ان کے ہاتھ باندھ دیے جاتے ہیں۔ادارے کی ناکامی پر ساری کالک ان کے منہ پر مل دی جاتی ہے۔ ہمیں یہ بتاتے ہوئے شرم آتی ہے کہ ہم پی ٹی وی میں کام کر رہے ہیں۔ہمارے بلوچستان میں ٹرانسمیٹرز1992سے لگے ہوئے ہیں ان کو اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریڈیو کی ٹرانسمیشن سارے پاکستان میں جائے لیکن ہمارے ٹرانسمٹرز اس کی راہ میں حائل ہیں۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے

کہا کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں افغان کا چینل طلوع دیکھا جاتا ہے۔ بھارت کے اندر ریڈیو کا نظام اس قدر مربوط ہے کہ حکومت اس کے ذریعے بھرپور پروپیگنڈا مہم چلاتی ہے۔ پاکستان کے بھی کئی علاقوں میں بھارتی ریڈیو چینلز سنے جاتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی جو پی ٹی وہ پر مفت میںمجھے کیوں نکالا کی سیاسی مہم چلائی گئی اس پر سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب یو مسلم لیگ(ن) کو ادائیگی کرنے کیلئے نوٹس بھیجیں اور اربوں کی رقم وصول کر کے پاکستان ریڈیو کی ٹرانسمشن لائنز کو اپ گریڈ کیا جائے۔(ع خ)

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…