اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا دورہ پاکپتن، بابا فریدؒ کے مزار پر حاضری ، ہر ماہ مزار پر خفیہ حاضری دینے والے عمرا ن خان نے اس بار پر میڈیا کو کیوں دورے کی خبر لیک کروائی، مزار سے پانچ کلومیٹر دور بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا خبر ملتے ہی پہنچ کر کیا کام کرنے لگے؟مزار میں چادر پوشی اور مبینہ سجدے کی ویڈیو نے بنا بنایا کھیل بگار دیا،
قومی اخبار کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے دورہ پاکپتن اور بابا فرید ؒ کے مزار پر مبینہ سجدے کی ویڈیو کے بعد پاکستان بھر میں بھونچال برپا ہو گیا ہے اور اس حوالے سے کئی جید علمائے کرام نے فتاویٰ بھی جاری کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے مبینہ سجدے یا مزار کی چوکھٹ چومنے کے عمل کو حرام اور خلاف شرع قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عمران خان جو ہر ماہ ایک یا دو بار خفیہ طور پر پاکپتن میں بابا فریدؒ کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اور ان کا یہ دورہ اس قدر خفیہ ہوتا ہے کہ مزار کے سکیورٹی گارڈز کو بھی اگلے روز سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ روز عمران خان مزار پر حاضری کیلئے آئے تھے۔ تاہم رپورٹ کے مطابق عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کے دورہ پاکپتن اور بابا فریدؒ کے مزار پر حاضری کی خبر میڈیا تک خود پہنچائی گئی تھی جس کے پیچھے بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کی عمران سے شادی پر ان کے مریدوں کاغصہ کم کرنا تھا۔ پاک پتن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں موجود پیرنی بشریٰ بی بی کے مردوں کی صورت میں ووٹ بینک تحریک انصاف سے سخت ناراض ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس ووٹ بینک کو پی ٹی آئی کی جانب راغب کرنے کیلئے ہی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے
بابا فرید الدین گنج شکرؒ کے مزا ر پر حاضری کی ویڈیو وائرل کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان اور بشریی بی بی کا بابا فریدؒ کے مزار پر حاضری سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے تھی کیونکہ اس سے قبل عمران خان ہر ماہ بابا فریدؒ کے مزا رپر ایک دو چکر لگاتے تھے جو مکمل طور پر خفیہ ہوتے تھے تاہم ذرائع کے بقول مزار پر حاضری کے باوجود مریدوں کو تحفظات ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق عمران خان کے حالیہ دورے کے موقع پر نہ صرف ویڈیوز بنائی گئیں بلکہ انہیں میڈیا سے بھی شیئر کیا گیا اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرائی گئیں۔ ان ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی اور عمران خان کی شادی سے پہلے پاک پتن اور قریب کے اضلاع کے اندر تحریک انصاف کی پوزیشن بہت بہتر تھی اور یہ سمجھا جا رہا تھا کہ پاک پتن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں
تحریک انصاف کی انتخابات میں پوزیشن بہتر رہے گی ۔ شادی سے پہلے مانیکا خاندان جو نہ صرف پاک پتن بلکہ قریبی اضلاع میں بھی اثر و رسوخ رکھتا ہے، تحریک انصاف میں شامل تھا مگر بشریٰ بی بی کی عمران خان سے شادی کے بعد پیرنی کے سابق دیور احمد رضا مانیکا جو سیاسی طور پر مانیکا خاندان کی سربراہی کرتے ہیں اور جنہوں نے پاک پتن میں تحریک انصاف کا ضلعی ناظم بنوایا تھا
تحریک انصاف کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ اب وہ پاک پتن کی قومی نشست پر نواز لیگ کے امیدوار بھی ہیں اور یہ کہ وہ پیرنی کی مرید کے ساتھ شادی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ مقامی ذرائع کے بقول نہ صرف احمد رضا مانیکا نے اس شادی پر تحفظات کا اطہار کیا تھا بلکہ پاک پتن اور قریب کے اضلاع کے جدی پشتی گدی نشینوں اور پیروں نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کے کئی مریدوں کو بھی اس شادی سے شدید دھچکا لگا تھا ار وہ اب بھی اس پر اعتراضات کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ با اثر پیری سلسلہ باہو شریف کے گدی نشین دیوان صاحبان نے بھی اپنے مریدوں سے بشریٰ بی بی کی شادی کے حوالے سے بات کی تھی۔ علاوہ یہ بھی کہا تھا عوام طور پر جو تاثر ہے کہ بشریٰ بی بی یا پنکی پیرنی کا بابا فرید کے
خاندان یا روحانی سلسلے سے کوئی تعلق ہے تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ بشریٰ بی بی کا تعلق وٹو نامی خاندانی سلسلے سے ہے اور اس خاندان نے بابا فریدؒ کے ہاتھوں اسلام قبول کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاک پتن اور اس کے قریبی اضلاع میں جب تحریک انصاف کے نامزد امیدوار نے عمران خان کو اس صورتحال سے آگاہ کیا تو اس کے بعد ہی بابا فرید کے مزار کے دورے کی منصوبہ بندی کی گئی۔
عمران خان کے سابق دوروں کے برعکس نہ صر ف مقامی انتظامیہ اور صحافیوں کو اس کی اطلاع دی گئی بلکہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور احمد مانیکا بھی مزار سے پانچ کلومیٹر پہلے موجود تھے۔ جب عمران خان کی گاڑی وہاں پہنچی تو خاور مانیکا نے زمین پر ہی سجدے کرنا شروع کر دئیے اور اپنا رخ بابا فرید ؒ کے مزار کی جانب رکھا اور وقفے وقفے سے سڑک پر سجدے کرتے ہوئے
مزار کی جانب بڑھنے لگے،ذرائع نے بتایا کہ مزار کی چوکھٹ پر اور مزار میں داخل ہونے سے پہلے محسوس ہوتا تھا کہ عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ہدایات پر مکمل عمل کر رہے ہیں وہ جس طرح ان کو ہدایات دے رہی تھیں ، عمران اسی طرح کرتے جا رہے تھے۔ چوکھٹ پر پہلے بشریٰ بی بی نے سجدہ دیا جس کے بعد عمران خان نے بھی سجدہ دیا۔ اس کے بعد بشریٰ بی بی
نے پہلے چادر چڑھائی اور پھر عمران خان نے چادر چڑھائی۔ مزار پر پہلے بشریٰ بی بی نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے پھر عمران خان نے ہاتھ اٹھائے۔ بشریٰ بی بی نے مزار کے ایک کونے پر صفائی کی اور پھول ڈالے جس کے بعد عمران خان نے بھی مزار کے ایک حصے کی صفائی کی اور پھول ڈالے۔ یہاں ایک بار پھر بشریٰ بی بی نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے اور عمران خان نے بھی دعا کیلئے ہاتھ اٹھا دئیے۔
بعدازاں بشریٰ بی بی نے لڈو تقسیم کئے اور عمران خان نے بھی لڈو تقسیم کرنا شروع کر دئیے۔ مقامی ذرائع کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کے اس سارے عمل اور دورے کی ویڈیو عمران خان کے ساتھ موجود لوگوں نے بنائی اور پھر ان کے ساتھ موجود ٹیم ہی نے یہ ویڈیو صحافیوں اور ٹیلی ویژن چینلوں سے شیئر کیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ میڈیا سے شیئر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حوالے سے پیرنی اور مرید کے علاوہ بابا فریدؒ کے مزار سے بشریٰ بی بی کا کوئی تعلق نہ ہونے کا اثر زائل کیا جا سکے اور یہ کہ ناراض مریدوں کو پی ٹی آئی کی جانب راغب کیا جا سکے۔ مگر بات اس وقت خراب ہو گئی جب عمران خان کے ساتھ موجود ٹیم نے سجدے والی ویڈیو بھی شیئر کر دی۔