لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں احسن اقبال نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے تفصیلی جواب عدالت میں جمع کرا دیا ، جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے ؟ جواب میں آپ نے اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں، فیصلے آپ کے حق میں آئیں تو عدلیہ ٹھیک ورنہ نہیں،سیاسی ورکر کا دل عام لوگوں سے بڑا ہوتا ہے،
گزشتہ سماعت پر شاہد خاقان عباسی پیش ہوئے، جو میرٹ پر تھا ان کو دیا، آپ عدالتوں کے بارے میں ایسے ہی کمنٹس کریں گے تو کیا ہوگا ؟ ،پیپلز پارٹی پر جتنا ظلم ہوا، آفرین ہے وہ کچھ نہیں بولے۔ پیر کو جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت۔ وکیل احسن اقبال نے بتایا کہ احسن اقبال کی جانب سے تفصیلی جواب جمع کرادیا گیا ہے۔ جواب میں غیر مشروط معافی مانگ لی ہے عدالت نے استفسار کیا کہ جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جواب میں اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں عدالت سے باہر آپ بیان دیتے ہیں کہ آپ کی جماعت کو نشانہ بنایا جارہا ہے آپ کہتے ہیں آئندہ ایسا نہیں ہوگا باہر جاتے ہی پھر وہی باتیں کرتے ہیں۔ وکیل نے استدعا کی کہ غیر مشروط معافی مانگ لی اور کارروائی ختم کی جائے۔ عدالت نے احسن اقبال سے مکا لمہ کیا کہ سیاسی ورکر کا دل عام لوگوں سے بڑا ہوتا ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت پر شاہد خاقان عباسی پیش ہوئے جو میرٹ پر تھا ان کو دیا عدالت نے استفسار کیا کہ آپ عدالتوں کے بارے میں ایسے ہی کمنٹس کریں گے تو کیا ہوگا آپ نے جو تقریر کی کیا وہ درست موقع تھا۔ آپ کی لیڈر شپ جو کررہی ہے وہ کیا ہے 100پیشیاں بھگت لیں تو کیا ہوا جسٹس عامر محمود نے کہا فیصلے آپ کے حق میں آئیں تو عدلیہ ٹھیک ورنہ بری۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیپلز پارٹی پر جتنا ظلم ہوا آفرین ہے وہ کچھ نہیں بولے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے کارروائی پانچ ستمبر تک ملتوی کردی۔