جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فوجی افسرکی جانب سے قصور میں الیکشن عملے کو یونٹ میں حاضر ہونیکا حکم جی ایچ کیو نے غلطی کا اعتراف کر لیا، لیگی امیدواروں پرمبینہ طور پرحساس اداروں کا تشدداور گرفتاریاں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آنے کے بعد بڑا قدم اٹھا لیا گیا

datetime 2  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی گرفتاریوں پر نیب سے رابطے کا فیصلہ ، ملتان و نارووال میں مبینہ طور پر حساس اداروں کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو ہراساں کرنے کے واقعات کے بعد فوجی افسر کی جانب سے قصور میں کانفرنس میٹنگ کیلئے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی

فوجی کیمپ میںطلبی ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کا جی ایچ کیو سے رابطہ ، جی ایچ کیو نے قصور میں فوجی افسر کے واقعہ کا اعتراف کر لیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی امیدواروں کی حفاظت اور انتخابی عمل کی شفافیت یقینی بنانے کیلئے سخت ترین اقدامات کی ہدایت، افسوسناک واقعات پر صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان اور افسوس کا اظہار، ۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی انصار عباسی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آئندہ انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہونے والے کچھ واقعات کا سنجیدہ نوٹس لے لیا ہے، جن میں نیب کے متنازع اقدامات، ایک فوجی افسر کی جانب سے قصور میں کانفرنس میٹنگ کیلئے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہدایت دینا اور ملتان و نارووال میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو ہراساں کرنا اور ان کی پٹائی کے واقعات شامل ہیں۔ باخبر ذرائع نے کہا ہے کہ ای سی پی نے پہلے ہی حاضر سروس میجر کی جانب سے قصور میں ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ملٹری کیمپ میں الیکشن 2018ء کی کانفرنس میں شرکت کی ہدایت کے واقعے سے جی ایچ او کو آگاہ کر دیا ہے۔ جواباً، کہا جاتا ہے کہ جی ایچ او نے کمیشن کو آگاہ کیا ہے کہ یہ میجر کی غلطی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ سے باضابطہ شکایت موصول ہونے پر ای سی پی نے یہ معاملہ

جی ایچ کیو کے ساتھ اٹھایا، شکایت میں بتایا گیا تھا کہ قصور میںایک کمانڈنگ افسر نے کس طرح ڈی آر اوز اور آر اوز کو توہین آمیز ہدایات جاری کیں کہ وہ عبدالمجید ایکس کیمپ قصور میں الیکشن 2018ء کے حوالے سے کانفرنس میں شرکت کریں۔ لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے رجوع کر کے شکایت کی کہ عدالت کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قصور سے شکایت موصول ہوئی ہے

کہ قائم مقام کمانڈنگ افسر ایکس کیمپ قصور سے خط موصول ہوا ہے کہ وہ عام انتخابات کے حوالے سے کانفرنس میں شرکت کریں۔ لاہور ہائی کورٹ نے ای سی پی کو بتایا کہ آئین میں عدلیہ کی آزادی واضح اور شفاف انداز سے بیان کی گئی ہے اسلئے مذکورہ بالا کمانڈنگ افسر کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کیلئے ڈی آر اوز اور آر اوز کو جاری کی جانے والی توہین آمیز ہدایت کی قانوناً اور

آئین کےتحت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ لاہور ہائی کورٹ کے خط کے بعد، ای سی پی نے معاملہ جی ایچ کیو کو بھیجا جس نے اعتراف کیا کہ قصور میں پیش آنے والا یہ واقعہ غلطی ہے۔ اسی دوران، ای سی پی نے نیب کو بھی اس کے حالیہ اقدامات بالخصوص راولپنڈی سے نواز لیگ کے امیدورا کی گرفتاری کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی پی باضابطہ ط ور پر معاملہ

چیئرمین نیب کے روبرو پیش کرے گا تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ بیورو کے اقدامات قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں نہ آئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن راولپنڈی سے نواز لیگ کے امیدوار راجہ قمرالاسلام کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی ہدایت جاری کر سکتا ہے۔ بیورو نے اپنی طرف سے ہی کلیئر قرار دیے جانے والے قمر الاسلام کو دو ہفتوں بعد گرفتار کر لیا تھا۔

نیب چیئرمین کے بیانات اور ادارے کے کچھ دیگر اقدامات کو ایک مخصوص سیاسی جماعت کیخلاف الیکشن پر اثرانداز ہونے کے اقدامات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اتوار کو ای سی پی نے نواز لیگ کے امیدواروں کو ملتان اور نارووال میں ہراساں کیے جانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو تازہ ہدایات جاری کی ہیں کہ ایسے واقعات پر نظر رکھی جائے اور صوبوں کو ہدایت دی ہے

کہ پراعتماد ہو کر ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے۔ صوبوں کو ارسال کردہ خط میں ای سی پی نے صوبوں کو سیاسی رہنمائوں اور الیکشن لڑنے والے امیدواروں کی حفاظت اور قانون اور امن عامہ کے حوالے سے اپنی سابقہ ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بدقسمتی سے ایسا لگتا ہے کہ متعلقہ حکام کو خطرات سے فیصلہ کن انداز سے نمٹنا باقی ہے۔

ایسی میڈیا اطلاعات آ رہی ہیں کہ امیدواروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور مختلف جگہوں پر ان پر جسمانی تشدد کیا جا رہا ہے۔ نارووال اور ملتان میں پیش آنے واقعات کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔ صوبائی چیف سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرلز پولیس کو کہا گیا ہے کہ مناسب امن و عامہ کی صورتحال کے بغیر ایمانداری، شفافیت اور منصفانہ انداز سے الیکشن کا انعقاد کا مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔ صوبائی حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کہ وہ اس وقت تک سکون سے نہ بیٹھیں جب تک شفاف اور منصفانہ الیکشن منعقد نہ ہو جائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…