اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف 7جولائی کو سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کی سماعت کا حکم دیدیا ہے۔ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے متعد ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہیںجن میں سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سماعت کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ سینئر جج ہونے کی بنا پر سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بھی ہیں۔ پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیاں رکھنے کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ جج فرخ عرفان کے خلاف بھی ریفرنس دائر ہے۔ اس کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورت کے جج منصور علی شاہ کے خلاف بھی قرضے معاف کروانے کا ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ کے سیشن جج نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے جبکہ ن لیگ کے رہنما اور سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفاروق نے چند روز قبل چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت سات جولائی کو کرنے کا حکم دیدیاہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں ہو گی جس کی سربراہی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کرینگے۔ خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس 2015میں دائر کیا گیا تھا اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری گھر پر تزئین و آرائش کیلئے لاکھوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل پانچ ارکان پر مشتمل ہوتی ہے جس میں سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کے خلاف ملک کی پانچوں ہائیکورٹس کے دو سینئر چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں۔