جمعرات‬‮ ، 20 مارچ‬‮ 2025 

حکومت فی لیٹر پٹرول پرکتنے روپے ٹیکس وصول کررہی ہے؟ پاکستان کی 22کروڑ آبادی میں سے صرف کتنے افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 1  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ظالمانہ اضافے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔نگران حکومت نے صرف ایک ماہ میں ہی دومرتبہ پٹرولیم مصنوعات،گیس اور بجلی کے نرخوں کوبڑھاکر ثابت کردیا ہے کہ اسے بھی عوامی مسائل اور ان کے حل سے کوئی غرض نہیں۔

نگران حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کو فی الفورواپس لے ورنہ عوام شدیداحتجاج کریں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ڈیزل پر44اورپٹرول پر32روپے ٹیکس وصول کررہی ہے جس سے سالانہ850ارب روپے سے زائد عوام کی جیبوں سے لوٹے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چند دن پہلے چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 10دن میں قیمتوں میں کمی کافارمولہ لانے کاحکم صادر کیا تھا مگر بدقسمتی سے حکومت اور متعلقہ اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ قیمتوں میں کمی کافارمولہ عدالت عالیہ میں پیش کرنے کی بجائے ایک مرتبہ پھر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کردیاگیا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کامذاق اڑانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ نگران حکومت ’’مردے پر سودرے‘‘کے مصداق اقدامات کررہی ہے۔مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پہلے ہی بدحال ہیں انہیں کسی قسم کاکوئی ریلیف میسر نہیں۔رہی سہی کسرنگران حکومت کی غریب کش ظالمانہ پالیسیوں نے پوری کردی ہے۔عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم ہورہے ہیں جبکہ پاکستان میں ان کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کو عوام نے اقتدار دیا تو ہوشرباٹیکسزکابوجھ غریب عوام پر سے کم کرکے نئے افراد کو ٹیکس نیٹ ورک میں شامل کریں گے ۔

اربوں کھربوں روپے کے اثاثہ جات رکھنے والے سیاستدان صرف چند ہزار روپے ٹیکس جمع کرواتے ہیں۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ پاکستان سے دولت کماکر غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک اثاثے منتقل کرنے والے دیارغیر میں توٹیکس اداکرتے ہیں مگروہ ملک میں ٹیکس اداکرنے کوتیار نہیں۔جب تک ان لٹیروں اورٹیکس چوروں سے قوم کاایک ایک روپیہ وصول نہیں کرلیا جاتا نہ توصورتحال میں بہتری آسکتی ہے اور نہ ہی ملک وقوم خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)


بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…