لاڑکانہ(نیوز ڈیسک) نواز لیگ سندھ میں بھی اختلافات کھل کے سامنے آگئے مرکزی سینئر نائب صدر بابو سرفراز جتوئی نے صوبائی صدر شاہ محمد شاہ پر ٹکٹ کے عوض پیسے مانگنے اور پیپلز پارٹی سمیت جی ڈی اے کے ساتھ تعلق رکھ کے پارٹی کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام لگا دیا۔ لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز لیگ کے مرکزی نائب صدر بابو سرفراز جتوئی نے کہا کے پارٹی کی مرکزی قیادت نے این اے 201 لاڑکانہ پر مجھے چار روز قبل ٹکٹ جاری کیا
جس کے لیے میں نے مسلسل صوبائی قیادت سے رابطہ کیا کے مجھے ٹکٹ بھجوایا جائے تاکے میں اسے متعلقہ ریٹرنگ افسر کے دفتر میں جمع کروا سکوں گذشتہ روز مجھے ٹکٹ جمع کروانے کے آخری روز صوبائی صدر شاہ محمد شاہ نے ٹکٹ بھیجنے کے بجائے فون کر کے ٹکٹ کے عیوض تیس لاکھ روپے طلب کیے میں نے پیسے دینے سے انکار کیا جس پر مجھے ٹکٹ نہیں بھجوائی گئی میں پارٹی کا وفادار رکن ہوں میں نے این اے 201 پر داخل اپنا نامزدگی فارم واپس لے لیا ہے جب کے شاہ محمد شاہ کے خلاف مرکزی قائدین کو شکایت کر دی ہے انصاف کی امید ہے نواز لیگ میں تھا ہوں اور رہوں گا پارٹی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ،بابو سرفراز جتوئی نے کہا کے 1992 سے سیاست کا آغاز نواز لیگ سے کیا نہ کبھی میں نے پارٹی بدلی اور نہ ہی کبھی دھوکہ دیا اور اس وقت بھی پارٹی کے ساتھ وفادار رہا جب پارٹی پر مصیبت کے دن تھے پارٹی کا صوبائی صدر بھی رہا اس وقت نواز لیگ 2018 کے انتخابات میں سندھ کی 12 اور 7 قومی اسیمبلی کی نشستیں جیتنے کی پوزیشن میں ہے لیکن پارٹی کے صوبائی صدر نے پارٹی ٹکٹ کے عیوض پیسے مانگے جو کے امیدواران نے نہیں دیے جس کے باعث پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان ہو ا ہے ،انہوں نے الزام لگایا کے پارٹی کے صوبائی صدرشاہ محمد شاہ پیپلز پارٹی اور فنگشل لیگ میں رہے ہیں اس لیے وہ ڈبل گیم کھیلتے ہوئے پیسوں کے عیوض ان کے ساتھ مل چکے ہیں اور پارٹی کو سندھ میں نقصان پہنچا رہے ہیں وہ الیکشن کو اپنے مالی فائدے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جو کے غلط اقدام ہے ،انہوں نے کہا کے اب لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں نواز لیگ کے امیدواران کو ٹکٹ جاری نہ ہونے پر کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں کریں گے تاہم قیادت اس بات کا نوٹیس لیتے ہوئے شاہ محمد شاہ کے خلاف کارروائی کرے۔