لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی گرفتاریوں اور نااہلیوں نے شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آئین اور قانون کے تحت جب عوامی عدالت میں پیش ہو چکے ہیں تو عوام کی عدالت کو اپنا فیصلہ کرنے دیا جائے۔ مجھے امید ہے کہ جمہوریت کی روح کے مطابق عوام کی عدالت ہی سب سے بڑی عدالت ثابت ہو گی۔ جمعرات کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ
مسلم لیگ (ن )کیخلاف نیب کی انتقامی کارروائیاں انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ ایسی کارروائیوں نے شفاف انتخابات کے انعقاد پر شکوک و شبہات پیدا کردیے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو آزادانہ طور پر انتخابی مہم چلانے کے یکساں مواقع کو یقینی بنائے۔ مجھے امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس صورتحال کا فوری نوٹس لے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ ہماری خدمت کی سیاست کو جرم بنانا درست نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن ملک کی سب سے مقبول ترین جماعت ہے اور اسے عوام کے ساتھ اپنے گہرے رشتے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو یہ تاثر ختم کرنا چاہیے کہ مسلم لیگ ن اس کے نشانے پر ہے۔ ہم نے ماضی میں بھی ایسے ہتھکنڈوں کو عوامی عدالت کے فیصلوں سے ناکام بنایا تھااور آج بھی عوام کی عدالت مسلم لیگ ن کے خلاف جاری تمام ہتھکنڈوں کو ناکام بنا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ قمر الاسلام کی انتخابی مہم کے دوران گرفتاری قابل مذمت ہے۔ مجھے اس پر سخت تشویش ہے۔ اس گرفتاری سے آزادانہ اور شفاف الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ اس طرح سیاسی قیادت کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا خوش آئندہ نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن اپنے امیدواروں اور
مخالف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی نا اہلیوں کو درست نہیں سمجھتی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک کے تمام اداروں کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ کسی بھی ادارے کا ایسا اقدام جو جمہوریت کو نقصان پہنچائے، وہ قابل تحسین نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن خدمت کی سیاست پریقین رکھتی ہے اور ہم عوامی عدالت میں اپنی خدمت کی سیاست کے ساتھ پیش ہوچکے ہیں۔ امید ہے 25 جولائی کو عوام مسلم لیگ ن کی کارکردگی پر مہر لگا کر سب کو ناکام بنا دیں گے۔