اسلام آباد(آن لائن)وزارت اوورسیز کے ماتحت غریبوں ، یتیموں اور بیواؤں کے ادارے (ای او بی آئی)نے ’’ون کلک‘‘ پر 80کروڑ روپے ایک بااثرآفیسر کے دستخطوں سے کسی بورڈ اتھارٹی سے منظوری لئے بغیر نجی کمپنی کو ٹرانسفر کردیئے ۔چیک اینڈ بیلنس رکھنے والی اتھارٹیز کی مبینہ خاموشی نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ،’’پرائماکو‘‘کیا ہے اور قوم کا پیسہ کہاں گیا؟ای او بی آئی ملازمین نے درخواست تحقیقاتی ادارے کو بھجوا دی۔موصولہ دستاویز کے مطابق ای او بی آئی کے سابق
چیئرمین محمد صالح احمد فاروقی نے سرکاری بنک کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ800ملین روپے پرائماکو کمپنی کے اکاؤنٹ میں ڈال دیئے جائیں اور اس خط میں اعتراف کیا گیا کہ دستخطوں کی اتھارٹی تین افسران کے پاس موجود ہوتی ہے تاہم دو کی عدم موجودگی کے باعث چیئرمین کے دستخطوں کو حتمی سمجھا جائے جس کے باعث بنک نے لیٹر نمبرHO/F&A/2015،24فروری کو بھاری رقم پرائماکو کمپنی میں ٹرانسفرکردی ۔ای او بی آئی کے انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ای او بی آئی حکام نے اپیل کی تھی کہ بہت سارے پراجیکٹس پرائماکو کمپنی دیکھ رہی تھی تاہم فنڈز نہ ہونے کے باعث وہ فعال نہیں کرسکے جس پر اعلیٰ عدلیہ نے جاری پراجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے فنڈز جاری کرنے کے احکامات دیئے ۔اعلیٰ حکام نے بہانہ بنا کر میگا رقم تو ٹرانسفر کردی تاہم پرائماکو کے زیرسائے جاری کیے گئے کسی بھی پراجیکٹ کومکمل نہیں کیا گیا اور وہ رقم کہاں گئی تاحال کسی کو معلوم نہیں ہوسکا۔ایک اور معتبر ذرائع کاکہنا ہے کہ ای او بی آئی میں ملازمین کی تنخواہوں سے لے کر کسی بھی کام کے لئے 20لاکھ روپے سے زائد رقم درکار ہو تو اس کے لئے بورڈ آ ف ڈائریکٹرز یا ایسے فورم سے باقاعدہ اجازت لی جاتی ہے تاہم 80کروڑ روپے ٹرانسفر کرنے کے حوالے سے کسی بورڈ اتھارٹی سے اجازت نہ لینا سوالیہ نشان ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق چیئرمین صالح احمد فاروقی چیئرمین ای او بی آئی سے قبل جوائنٹ سیکرٹری پی ایم سیکرٹریٹ میں تعینات تھے اور فواد حسن فواد کے انتہائی قریبی دوست اور نوازشریف سے گہری قربت رکھتے تھے تاہم اس وفاداری کے بدلے انہیں چیئرمین ای او بی آئی کے عہدے سے نوازا گیااور اسی کے ساتھ ہی انہیں کراچی میں ماسک ٹرانزٹ گرین بس پراجیکٹ کا ڈائریکٹر بھی تعینات کردیا گیا۔بیک وقت دو عہدوں سے مستفید ہونے کے بعد مرحوم گورنر سعید الزماں صدیقی کے پرنسپل سیکرٹری تعینات ہوئے
اور تمام تر ذمہ داری صالح احمد فاروقی کے سپرد تھی۔حالیہ دنوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تبادلوں کے جھکڑ میں صالح احمد فاروقی کو کراچی کی انتظامیہ کا فل انچارج بناتے ہوئے چیف کمشنر کراچی کے عہدے سے نواز دیا ۔ای او بی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ درجنوں ملازمین نے ادارے میں میگا کرپشن اور موجودہ چیئرمین کی کرپشن اور ان کی غیر قانونی تعیناتی کے حوالے سے ایک تحقیقاتی ادارے کو درخواست ارسال کی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ بہت جلد تحقیقات شروع کردی جائیں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ظفر ملک