اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ ن کی سابق حکومت بجلی نادہندگان سے کھربوں روپے وصول کرنے میں نا کام ہو گئی، بجلی نادہندگان نے 860 ارب روپے کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں ،حکومت نے 2017 ء میں نادہندگان سے 730 ارب روپے وصول کرنا تھے لیکن وصولیوں میں کمی اور
کاکردگی بہتر نہ ہونے کی وجہ سے رواں سال مئی تک یہ ادائیگیاں 130 ارب روپے سے بھی زائد ہو گئی ہیں ذرائع کے مطابق اگر وصولیوں میں کمزوری دیکھائی گئی تو یہ رقم 1000 ارب روپے سے بھی زائد ہو نے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت کے ذمہ 9.24 ارب روپے ہیں، آزاد کشمیر حکومت کے ذمہ ادائیگیاں بڑھ کر 100 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکی ہیں صوبائی حکومتوں کے زمہ 120 ارب روپے جبکہ بلوچستان سے ٹیوب ویلز بلوں کی مد میں 250 ارب روپے سے بھی زائد وصولیاں کرنا ہیں۔جس میں وزارت کی نا اہلی شامل ہے اسی طرح ن لیگ نے اپنے دور حکومت میں بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کی بھی بھر مار کی جس کی وجہ سے عام صارفین کو گزشتہ دور حکومت کے مقابلے میں دوگنا زائد بل ادا کرنا پڑے لیکن اس کے باوجود بھی پاور سیکٹرمیں بہتری آئی اور نہ ہی ر یکوری بہترہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے زیادہ بجلی پیدا کرنے کے دعوے تو کئے لیکن وزارت کی کارکردگی بہتر کر نے میں بری طرح ناکام ہو گئی اور اگر یہ وصولیاں نہ ہوئیں تو گردشی قرضہ ہزاروں ارب روپے سے بھی تجاویز کر جائے گا۔( شاہد عباس