لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید علی ظفر نے واپڈا ہاؤس کا دورہ کیا۔ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے وفاقی وزیر کو ملک میں پانی اور پن بجلی کے امور پر بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر کو دیا مربھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم سمیت واپڈا کے دیگر منصوبوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
پانی اور بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے واپڈا کی کوششوں کے بارے میں تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ اگست 2017ء سے واپڈا چار بڑے منصوبے مکمل کرچکا ہے جن کی بدولت بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں 72ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آرہی ہے جبکہ نیشنل گرڈ میں 2ہزار 487میگاواٹ پن بجلی بھی شامل ہورہی ہے۔ مکمل ہونے والے منصوبوں میں کچھی کینال پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ ، گولن گول ، تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ زیر تعمیر منصوبوں میں کرم تنگی ڈیم کا پہلا مرحلہ 2020ء میں مکمل ہونے کی توقع ہے جبکہ 2ہزار 160میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ (سٹیج I-) سے 2023ء میں بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔وفاقی وزیر کو مزید بتایا گیا کہ دیامربھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر تعمیر اتی کام مالی سال 2018-19ء کے دوران شروع ہوگا ۔ دیا مربھاشا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 8.1ملین ایکڑ فٹ جبکہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار 500میگاواٹ ہے۔ مہمند ڈیم 1.2ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ جبکہ 800میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔ دونوں منصوبے پاکستان میں واٹر اور انرجی سکیورٹی کے لئے بہت اہم ہیں ۔
چنانچہ تمام متعلقہ فریقین کو ان منصوبوں پر تعمیراتی کام کے جلد از جلد آغاز اور ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ تعمیراتی کام کے لئے دستیاب دیگر منصوبوں میں ایک ہزار 410 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا تربیلا پانچواں توسیعی منصوبہ ، 2ہزار 160میگاواٹ کا داسو (سٹیجII-) ، 7ہزار 100میگاواٹ کا بونجی ہائیڈرو پاورپراجیکٹ اور کرم تنگی ڈیم (سٹیج II-) شامل ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آبی وسائل کے وفاقی وزیر نے پانی اور پن بجلی کے منصوبے کی تعمیر کے لئے واپڈا کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو پانی کے بحران سے نکالنے کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔